آنکھیں رو رو کے سُجانے والے۔ امام احمد رضا خان بریلوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
The printable version is no longer supported and may have rendering errors. Please update your browser bookmarks and please use the default browser print function instead.


شاعر : امام احمد رضا خان بریلوی

کتاب : حدائق بخشش

نعتِ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

آنکھیں رو رو کے سُجانے والے

جانے والے نہیں آنے والے


کوئی دن میں یہ سرا اوجڑ ہے

ارے او چھاؤنی چھانے والے


ذبح ہوتے ہیں وطن سے بچھڑے

دیس کیوں گاتے ہیں گانے والے


ارے بد فال بری ہوتی ہے

دیس کا جنگلا سنانے والے


سن لیں اَعدا! میں بگڑنے کا نہیں

وہ سلامت ہیں بنانے والے


آنکھیں کچھ کہتی ہیں تجھ سے پیغام

او درِ یار کے جانے والے


پھر نہ کروٹ لی مدینے کی طرف

ارے چل جھوٹے بہانے والے


نفس! میں خاک ہوا تو نہ مٹا

ہے مِری جان کے کھانے والے


جیتے کیا دیکھ کے ہیں اے حورو!

طیبہ سے خُلد میں آنے والے


نیم جلوے میں دو عالم گلزار

واہ وا رنگ جمانے والے


حُسن تیرا سا نہ دیکھا نہ سُنا

کہتے ہیں اگلے زمانے والے


وہی دھوم ان کی ہے مَا شَآءَ اللہ!

مِٹ گئے آپ مٹانے والے


لبِ سیراب کا صدقہ پانی

اے لگی دل کی بجھانے والے


ساتھ لے لو مجھے میں مجرم ہوں

راہ میں پڑتے ہیں تھانے والے


ہو گیا دَھک سے کلیجا میرا

ہائے رخصت کی سنانے والے


خلق تو کیا کہ ہیں خالق کو عزیز

کچھ عجب بھاتے ہیں بھانے والے


کشتۂ دشتِ حرم جنّت کی

کھڑکیاں اپنے سِرہانے والے


کیوں رضؔا آج گلی سونی ہے

اٹھ مِرے دھوم مچانے والے


مزید دیکھیے

چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے | آنکھیں رو رو کے سُجانے والے | کیا مہکتے ہیں مہکنے والے

امام احمد رضا خان بریلوی | حدائق بخشش