آسمانوں میں بکھری ہوئی سلطنت کے سفیروں نے مژدہ سُنا ۔ رشید قیصرانی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: رشید قیصرانی

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آسمانوں میں بکھری ہوئی سلطنت کے سفیروں نے مژدہ سُنا

آسمانوں میں بکھری ہوئی سلطنت کے سلاطیں نے سجدہ کیا

روشنی کے پیمبر کوسجدہ کیا

روشنی آگہی بن گئی

روشنی زندگی بن گئی

آسمانوں میں بکھری ہوئی سلطنت کے سفیروں نے مژدہ سُنا

روشنی روشنی جاوداں روشنی

عالمِ رنگ وبو کانشاں روشنی

بعثتِ لفظ کی داستاں روشنی

نورِ ناطق کاحرف وبیاں روشنی

اورمکاں سے ہے تا لامکاں روشنی

آج پہنچی کہاں سے کہاں روشنی

آج اتری ہے دوشِ فلک پیر سے

کتنی شاداب کتنی جواں روشنی

ظلمتوں کی صفیں سب لپیٹی گئیں

اور پھیلی کراں تاکراں روشنی

آسمانوں میں بکھری ہوئی سلطنت کے سفیروں نے مژدہ سُنا

روشنی کا پیمبر

زمیں اندھی کالی زمیں پر

چمکتی ہوئی نور کی ایک چادر بچھانے چلا ہے

وہ چادر کہ جس پر مقدس ستاروں کی جھالر

چمکتے ہوئے زندہ لفظوں کی بیلیں سجی تھیں

وہ چادر جہاں سات افلاک کے سات رنگوں سے

اک قوس سی بن گئی تھی

اوراس قوس کے دونوں جانب

پُرانی زبانوں میں اِک لفظ تنہا دہکتا سااِک لفظ لکھا ہوا تھا

وہ چادرجہاں چار کونوں پہ تھے

چارحرفوں کے چہرے

یہی چارحرفی عبارت بنائے جہاں تھی

یہی روشنی تھی یہی روشنی کے پیمبر کاپیغام بھی تھی

اسی چار حرفی عبارت کومیں نے پڑھا تھا

مجھے’’م ‘‘ سے ماورائی حقائق کی دولت ملی

مجھے’’ح‘‘ سے حرمت ملی لفظ کی

مجھے’’ب‘‘ سے آنکھوں کی بارش ملی

مجھے’’ت‘‘ سے تُو مل گیا

روشنی کے پیمبر

ترانام بھی چار حرفی عبارت

تراکام بھی چار حرفی عبارت

یہی چار حرفی عبارت تو سرمایہۂ کُل جہاں ہے

یہی کُن فکاں ہے

یہی لامکاں ہے

یہی جاوداں ہے

اسی چار حرفی عبارت کا وجدان دنیا میں پھر عام کردے

اسی چار حرفی عبارت کاوجدان دنیا میں پھرعام کردے

روشنی کے پیمبر

روشنی کے پیمبر


رسائل و جرائد جن میں یہ کلام شائع ہوا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25