"کیف رضوانی" کے نسخوں کے درمیان فرق
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 28: | سطر 28: | ||
[[28 ستمبر]] [[2014]] کو کراچی میں وفات پا ئی | [[28 ستمبر]] [[2014]] کو کراچی میں وفات پا ئی | ||
=== مزید دیکھیے === | |||
{ٹکر 2 }} | |||
{{ باکس شخصیات }} | |||
{{ٹکر 1 }} | |||
{{باکس 1 }} |
حالیہ نسخہ بمطابق 20:50، 2 ستمبر 2018ء
کھو جانا اپنی ذات میں اک عام بات ہے
انساں وہی ہے جس کو غم کائنات ہے
اس خوبصورت شعر کے خالق اورممتاز مزاح نگار کیف رضوانی کا اصل نام سید فخر الحسن تھا ان کے کالموں کا مجموعہ ’’کاناپھوسی‘‘ اورشعری مجموعہ’’ سحر گذیدہ‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔ وہ اشتہار سازی کے ادارے سے منسلک رہے ۔کئی فلموں کے نغمات بھی کیف رضوانی کی شہرت کا ذریعہ بنے اور مزاح نگاری میں بھی ان کانام خاصا نمایاں رہا
نمونہ ءِ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
تقدیر سنور جائے سرکار کے قدموں میں
یہ جان اگر جائے سرکار کے قدموں میں
اک بار رکھو ں اُن کے قدموں میں یہ سراپنا
پھر عمر گذرجائے سرکار کے قدموں میں
یہ کیفؔ کی حسرت ہے ڈھل جائے وہ خوش بومیں
اور جاکے بکھر جائے سرکار کے قدموں میں
وفات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
28 ستمبر 2014 کو کراچی میں وفات پا ئی
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
{ٹکر 2 }}
نعت کائنات پر نئی شخصیات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|