"کھلا ہے سبھی کے لیے باب رحمت وہاں کوئی رتبے میں ادنیٰ نہ عالی ۔ اقبال عظیم" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 19: سطر 19:
میں پہلے پہل جب مدینے گیا تھا، تو تھی دل کی حالت تڑپ جانے والی
میں پہلے پہل جب مدینے گیا تھا، تو تھی دل کی حالت تڑپ جانے والی


وہ دوبارہ سچ مچ مرے سامنے تھا، ابھی تک تصور تھا جس کا خیالی
وہ دربار سچ مچ مرے سامنے تھا، ابھی تک تصور تھا جس کا خیالی





نسخہ بمطابق 18:41، 17 مئی 2020ء


شاعر: اقبال عظیم

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

کھلا ہے سبھی کے لیے بابِ رحمت وہاں کوئی رتبے میں ادنیٰ نہ عالی

مرادوں سے دامن نہیں کوئی خالی، قطاریں لگائے کھڑے ہیں سوالی


میں پہلے پہل جب مدینے گیا تھا، تو تھی دل کی حالت تڑپ جانے والی

وہ دربار سچ مچ مرے سامنے تھا، ابھی تک تصور تھا جس کا خیالی


جو اک ہاتھ سے دل سنبھالے ہوئے تھا، تو تھی دوسرے ہاتھ میں سبز جالی

دعا کے لیے ہاتھ اٹھتے تو کیسے ، نہ یہ ہاتھ خالی نہ وہ ہاتھ خالی


جو پوچھا ہے تم نے ، کہ میں نذر کرنے ، کو کیا لے گیا تھا، تو تفصیل سن لو

تھا نعتوں کا اک ہار اشکوں کے موتی، درودوں کا گجرا، سلاموں کی ڈالی


دھنی اپنی قسمت کا ہے تو وہی ہے ، دیارِ نبیؐ جس نے آنکھوں سے دیکھا

مقدر ہے سچا مقدر اسی کا، نگاہِ کرم جس پہ آقاؐ نے ڈالی


میں اُس آستانِ حرم کا گدا ہوں، جہاں سر جھکاتے ہیں شاہانِ عالم

مجھے تاجداروں سے کم مت سمجھنا، مرا سر ہے شایانِ تاجِ بلالی


میں توصیفِ سرکارؐ تو کر رہا ہوں مگر اپنی اوقات سے باخبر ہوں

میں صرف ایک ادنیٰ ثنا خواں ہوں اُن کا ، کہاں میں کہاں نعتِ اقبال و حالی

کلام میں نعت خوانوں کی پذیرائی

[| ڈاکٹر عامر حسین لیاقت کی آواز میں]