بستیاں پیار کی دنیا میں بسانے والے ۔ اقبال نجمی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 10:56، 18 اگست 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: اقبال نجمی ==== {{نعت}} ==== بستیاں پیار کی دنیا میں بسانے والے تیرے محتاج ہیں ہر د...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: اقبال نجمی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بستیاں پیار کی دنیا میں بسانے والے

تیرے محتاج ہیں ہر دور میں آنے والے


ان کی منزل پہ ہمیشہ ہی نگائیں ہوں گی

تیری راہوں پہ چلیں گے جو زمانے والے


میں ترے نقشِ قدم صورتِ انجم دیکھوں

کہکشاں سیرت اطہر کی سجانے والے


تیری عظمت کو خدا نے تجھے اُمّی رکھا

روشنی علم کی ہر گام بچھانے والے


درسِ اخلاص دیا تو نے زمانے بھر کو

نورِ ایقان کو سینوں میں بسانے والے


یاد آتا ہے تیرا دورِ مساوات ہمیں

اپنے پہلو میں غلاموں کو بٹھانے والے


بچھ گئے لوگ ہی آکے ترے قدموں میں

تیرے رستے میں کو کانٹے تھے بچھانے والے


پاس اپنے یہ غلامی کی سند رکھتے ہیں

کتنے خوش بخت ہیں میلاد منانے والے


نورِ حق نورِ یقیں ان کو ملے گا نجمی

پاک سیرت کو جو رہبر ہیں بنانے والے