"اے الٰہُ العالمیں ! تجھ سا کوئی بھی نہیں ۔ ذوالفقار علی دانش" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: اے الٰہُ العالمیں ! تجھ سا کوئی بھی نہیں تُو شہِ رگ سے قریں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں تُو ہی داتا بال...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{بسم اللہ }}
شاعر : [[ذوالفقار علی دانش ]]
=== {{حمد }} ===
اے الٰہُ العالمیں ! تجھ سا کوئی بھی نہیں  
اے الٰہُ العالمیں ! تجھ سا کوئی بھی نہیں  



نسخہ بمطابق 02:32، 22 نومبر 2017ء


شاعر : ذوالفقار علی دانش

حمدِ باری تعالی جل جلالہ

اے الٰہُ العالمیں ! تجھ سا کوئی بھی نہیں

تُو شہِ رگ سے قریں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


تُو ہی داتا بالیقیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں

سب ترے زیرِ نگیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


تُو ہی رکھتا ہے مری ہر ضرورت کا خیال

مالکِ عرشِ بریں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


مثل ہو تیری کوئی ، تجھ سے برتر کوئی ہو

ایسا ممکن ہی نہیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


شاہ ہوں یا ہوں گدا ، سب جھکائیں برملا

در پہ تیرے ہی جبیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


تُو سہارا ہے مرا ، تُو ہی میرا آسرا

تجھ سا کوئی بھی نہیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


سارے عالم ہیں ترے ، تیری ساری کائنات

تُو ہی ربُّ العالمیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


اے خدا ! تُو مالک الملک ہے ، تُو لا شریک

ہے مجھے حق الیقیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


انبیاء سارے ترے آپ اپنی ہیں مثال

سب ہی ہیں تیرے نگیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


کون ہو جو مثلِ قرآں ایک سورت لا سکے ؟

آفریں صد آفریں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


تھا ازل سے تُو ، رہے گا ابد تک بے شبہ

اوّلین و آخریں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


اپنے بندے کو عطا کر صراطِ مستقیم

رہبرِ دنیا و دیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


تُو ہی آقا ، رہنما ، مشکل کشا ، حاجت روا

ہے یہ دانش کو یقیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں