یہاں دخل حسن عمل نہیں، یہ فقط نصیب کی بات ہے ۔ شمس بریلوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: شمس بریلوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

یہاں دخلِ حسنِ عمل نہیں، یہ فقط نصیب کی بات ہے

کرے جس پہ چاہے نوازشیں، یہ کرمِ حبیب کی بات ہے


حرمِ نبی کے مسافرو، یہ صدائے درد ذرا سنو

کسے دیکھ کر میں تڑپ گیا، یہ بہت قریب کی بات ہے


یہ ورائے فہیم وشعور ہے، یہ مقامِ عینِ شہود ہے

یہ کمالِ قُرب کا ذکر ہے، سفرِ حبیب کی بات ہے


تو حرم سے شیخ پلٹ پڑا، میں درِ نبی مقیم ہوں

وہ ترے نصیب کی بات تھی، یہ مرے نصیب کی بات ہے


وہ کہ جس کا ذکر اگر نہ ہو، نہ اذان ہے نہ نماز ہے

یہ اُسی کا ذکرِ جمیل ہے، یہ اُسی حبیب کی بات ہے


دلِ درد مند سنبھل سنبھل، ہے ادب بھی شرط نہ یوں مچل

تجھے دردِ عشق نصیب ہوا، یہ بڑے نصیب کی بات ہے


کسے دیکھ کر یہ مچل گیا، کسے دیکھ کر یہ تڑپ گیا

تمہیں شمس اور بتائے کیا، یہ دلِ غریب کی بات ہے