یا رسول خدا یا رسول خدا

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: حسن فتح پوری

بشکریہ:عالم نظامی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

یا رسول خدا یا رسول خدا

اشرف الانبیاء افضل الانبیاء

یا رسول خدا یا رسول خدا


ذات واحد نے چاہا تھا کوئی اسے

جانے پہچانے سمجھے و سجدہ کرے

اس کی عظمت کو قدرت کو بھی جان لے

کوئی ہو جو اسے اپنا خالق کہے

ذات واجب نے اس وقت ایسا کیا

نور سے اپنے اک نور پیدا کیا

نام اس نور کا اس نے احمد رکھا


یا رسول خدا یا رسول خدا

یا رسول خدا یا رسول خدا


تب نہ یہ عرش تھا اور نہ تھی یہ زمیں

انجم و آفتاب و قمر کچھ نہیں

وقت کا بھی نہ کوئی گزر تھا کہیں

سنگ در تھا نہ کوئی نہ کوئی جبیں

کس جگہ تھی جبیں کیسے سجدہ ہوا

نور نے جانے کس طرح سجدہ کیا

نور ہی جان سکتا ہے تیری ادا


یا رسول خدا یا رسول خدا

یا رسول خدا یا رسول خدا


کون جانے کہ کب تک ہوئ بندگی

وہ جبیں پھر پسینے سے نم ہوگئ

بے نیازی سے ہر بوند یوں پھینک دی

جھلملاتی ہوئ وہ خلا میں چلی

بندگی کا خدا نے صلہ یوں دیا

اس پسینے سے اک اک نبی بن گیا

تیرے صدقے میں ہم کو جہاں یہ ملا


یا رسول خدا یا رسول خدا

یا رسول خدا یا رسول خدا


فرش ہم کو زمینوں کا کرکے عطا

شامیانہ فلک جیسا اس نے دیا

ہر طرف پھر چلی ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا

چارسو پھر سمندر بھی بہنے لگا

آئے آدم تو چلنے لگا سلسلہ

پھر ہر اک دور میں اک پیمبر ہوا

مشکلوں میں لیا اس نے نام آپ کا


یا رسول خدا یا رسول خدا

یا رسول خدا یا رسول خدا


دور آدم میں اک خونی ماحول تھا

قوم کے ظلم پر نوح کی بدعا

دور موسیٰ میں فرعون ظالم رہا

اور عیسٰی صلیب وفا پا گیا

کوئی نمرود جیسا خدا بھی ہوا

قتل و غارت جہالت کا اک سلسلہ

الغرض کفر کی ہوگئ انتہا


یا رسول خدا یا رسول خدا

یا رسول خدا یا رسول خدا


ہوگئے سب مظالم جہاں ایکجا

کفر کی ذہن انساں پہ چھائ گھٹا

خون میں بھر گیا دین کا راستہ

آدمی خود ہی جب اپنا دشمن ہوا

اس گھڑی روکے انسانیت نے کہا

دونوں عالم کے مالک حبیب خدا


اب تو آ جائیے سیداالا انبیاء

یا رسول خدا یا رسول خدا


دور چلتا رہا راہ ملتی رہی

الغرض دنیا اس موڑ پر آگئ

راہ انسانیت سے بھٹکنے لگی

ہر طرف ظلم تھا ہر طرف تیرگی

تب خدا نور سے یوں مخاطب ہوا

یہ جہاں تیرا صدقہ ہے اے مصطفیٰ

جا کے اس کو بچالے مرا واسطہ

یا رسول خدا یا رسول خدا

یا رسول خدا یا رسول خدا


نور کو تب بشر جیسا پیکر ملا

عرش سے فرش تک نور ہی نور تھا

حسن احمد کا ایسا اثر ہوگیا

وجد سا سارے عالم پہ طاری ہوا

آج خالق کی بھی ہے نرالی ادا

اس بشر کو وہ خود دیکھتا رہ گیا

اپنی صنعت پہ خود ہوگیا وہ فدا


یا رسول خدا یا رسول خدا

یا رسول خدا یا رسول خدا


بن کے آیا ہے جو آمنہ کا پسر

کفر کی رات تھی آیا دین قمر

راہ آدم کو پھر مل گیا راہ بر

بندگی کے لئے مل گیا ایک در

دین کے واسطے ظلم سہتا رہا

درس دیتا رہا سب کو کردار کا

ہم کو تحفہ دیا اس نے اسلام کا


یا رسول خدا یا رسول خدا

یا رسول خدا یا رسول خدا


وہ جو رحمت ہے سارے جہاں کے لئے

فصل گل ہے جو ہر گلستاں کے لئے

اس زمیں کے لئے آسماں کے لئے

وہ جو آیا ہے بس امتحاں کے لئے

زندگی بھر جو خاروں پہ چلتا رہا

ہر گھڑی جس نے امت کو دی ہے دعا

اور امت نے اس کو صلہ کیا دیا


یا رسول خدا یا رسول خدا

یا رسول خدا یا رسول خدا


آج اسلام در در بھٹکنے لگا

قتل و غارتگری کا وہی سلسلہ

زندگی جیسے پانی کا اک بلبلہ

اب مسلمان ایمان سے ہٹ گیا

نام ہی کے مسلماں ہیں ہم با خدا

پھر ہدایت کا دکھلائیے راستہ

کیجئے اب کرم ہم پہ اے مصطفیٰ


یا رسول خدا یا رسول خدا

یا رسول خدا یا رسول خدا