ہیں رؤُوف الرّحیم و نور آقا ۔ ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: ذوالفقار علی دانش

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

ہیں رؤُوف الرّحیم و نور آقا

بندہ پرور مرے حضور آقا


(ق)

در پہ " جاؤُکَ " پڑھ کے آیا ہوں

سب مٹا دیجیے قصُور ، آقا  !

بخشوا دیجیے مجھے رب سے

آ گیا آپ کے حضُور ، آقا  !

(ق)


شاہ رگ سے خُدا قریں جب ہے

مان لو پھر نہیں ہیں دُور آقا


پھر بلا لیں مجھے مدینے میں

پھر عطا ہو وہی سرُور ، آقا  !


آپ کا نام لینے لگتا ہے

جس کو ملتا ہے کچھ شعُور ، آقا  !


مدح ہے آپ کی کلامِ خُدا

آپ ہی ہیں پسِ سطُور ، آقا  !


اپنے قدموں میں اب بلا لیجیے

مجھ کو رہنا نہیں ہے دُور ، آقا  !


نعت گوئی کمال ہو میری

ایسا دے دیں مجھے عبُور ، آقا  !


وُہ تجلّی بھی آپ نے دیکھی

جل گیا تھا کہ جس سے طور ، آقا  !


کچھ نہیں بڑھ کے خاکِ طیبہ سے

کوئی غلماں نہ کوئی حور ، آقا  !


حشر میں اُمّتی پکاریں گے

میرے آقا  ! مرے حضُور  ! آقا  !


چھانٹ کر خود الگ کِیا حق نے

جس کے دل میں تھا کچھ فتُور ، آقا  !


کائنات آپ ہی کے دم سے ہے

ہیں مدینے سے رنگ و نُور ، آقا  !


کیف آگیں تھا رہنا طیبہ میں

پھر میسّر ہو وہ سرُور ، آقا  !


حشر کا ڈر نہیں کہ رکھّیں گے

میرا پردہ وہاں ضرور آقا


آپ ہی افضل البشر لاریب

آپ اللہ کا ہیں نور ، آقا  !


لاج دانش کی رکھنا محشر میں

اے کریم النّسب غیور آقا  !


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | ذوالفقار علی دانش کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | | ذوالفقار علی دانش