ہم مدینے میں تنہا نکل جائیں گے ۔ اقبال عظیم

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر : اقبال عظیم

نعت رسول اللہ صل اعلی علیہ و سلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ہم مدینے میں تنہا نکل جائیں گے اور گلیوں میں قصدا بھٹک جائیں گے

ہم وہاں جاکے واپس نہیں آئیں گے، ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک جائیں گے


فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر, ہم بھی بے بس نہیں بے سہارا نہیں

خود ان ہی کو پکاریں گے ہم دور سے, راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے


جیسے ہی سبز گنبد نظر آئے گا, بندگی کا قرینہ بدل جائے گا

سر جھکانے کی فرصت ملے گی کسے, خود ہی آنکھوں سے سجدے ٹپک جائیں گے


ہم مدینے میں تنہا نکل جائیں گے اور گلیوں میں قصداً بھٹک جائیں گے

ہم وہاں جا کے واپس نہیں آئیں گے ڈھونڈتے ڈھونڈتے لوگ تھک جائیں گے


اے مدینے کے زائر! خدا کے لئے داستانِ سفر مجھ کو یوں مت سنا

دل تڑپ جائے گا، بات بڑھ جائے گی، میرے محتاط آنسو چھلک جائیں گے


نام ان کا جہاں بھی لیا جائے گا، ذکر اُن کا جہاں بھی کیا جائے گا

نور ہی نور سینوں میں بھر جائے گا، ساری محفل میں جلوے لپک جائیں گے


ان کی چشمِ کرم کو ہے اس کی خبر، کس مسافر کو ہے کتنا شوقِ سفر

ہم کو اقبال جب بھی اجازت ملی، ہم بھی آقا کے دربار تک جا ئیں گے


نعت خوانوں میں کلام کی پذیرائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

| قاری وحید ظفر کی آواز میں

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اقبال عظیم