ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہے ۔ اقبال عظیم

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر : اقبال عظیم

نعت رسول اللہ صل اعلی علیہ و سلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ہر وقت تصور میں مدینے کی گلی ہے

اب در بدری ہے نہ غریب الوطنی ہے


وہ شمع حرم جس سے منور ہے مدینہ

کعبے کی قسم رونق کعبہ بھی وہی ہے


اس شہر میں بک جاتے ہیں خود آ کے خریدار

یہ مصر کا بازار نہیں ، شہر نبی ہے


اس ارضِ مقدس پہ ذرا دیکھ کے چلنا

اے قافلے والو یہ مدینے کی گلی ہے


نظروں کو جھکائے ہوئے خاموش گزر جاؤ

بے تاب نگاہی بھی یہاں بے ادبی ہے


نذرانہ جاں پیش کرو حلقہ بگوشو!

یہ بارگہِ ہاشمی و مطلبی ہے


اقبال میں کس منہ سے کروں مدحِ محمد

منہ میرا بہت چھوٹا ہے اور بات بڑی ہے

نعت خوانوں میں کلام کی پذیرائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

| محمد فصیح الدین سہروردی کی آواز میں

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اقبال عظیم