گل میں خوشبو تری، سورج میں اجالا تیرا ۔ مظفر وارثی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: مظفر وارثی

حمدِ باری تعالٰی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

گل میں خوشبو تری، سورج میں اجالا تیرا

پائے ہر شے میں تجھے ڈھونڈنے والا تیرا


کس کی تعمیر و ترقی میں ترا ہات نہیں

لغزشِ پا کا مداوا تو کوئی بات نہیں

روک لے گرتی فصیلوں کو سنبھالا تیرا


بے سفینہ بھی وہ لہروں پہ ٹھہر سکتا ہے

وہ ہر اِک راہِ حوادث سے گزر سکتا ہے

آسرا ہو جسے اللہ تعالٰی تیرا


جو بہرحال نہ شاکر ہوں وہ کب ہیں تیرے

آزمائش کے طریقے بھی عجب ہیں تیرے

اور اندازِ کرم بھی ہے نرالا تیرا


نہ تردد نہ تصنع نہ تکلف کوئی

جب کراتا ہے مُظؔفّر کا تعارف تیرا

شکر ہے پہلے وہ دیتا ہے حوالہ تیرا


مزید دیکھیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کرامت علی شہید | احمد رضا خان بریلوی | محسن کاکوروی | مولانا حسن رضا خان | امیر مینائی | حفیظ تائب | حفیظ تائب | مظفر وارثی


شراکتیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

صارف:ابو المیزاب اویس