گلستان ِ رحمت

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


مولانا غلام احمد اخگر لکھتے ہیں:

’’یہ نعتیہ رسالہ جو ہندوستان بھر میں اکیلا ہے ۲۷ رمضان المبارک ۱۳۲۵ہجری المبارک(۴نومبر۱۹۰۷ء) کو پہلا پرچہ نکلا۔ عاشقان رسول کریم کے نور ایمانی کو جلا دینے والا اور قلب مخزون کو تسکین بخشنے والا ہے۔ کون مسلمان ہے جو رسول مقبول علیہ الصلوۃ والسلام کی نعت پڑھنے سننے کا عاشق نہ ہو۔‘‘ [1] [2]


اس کے ہر شمارے کے لیے کوئی خاص مصرع طرح رکھا جاتا اور تمام شعراحضرات اسی پر نعتیہ کلام تحریر فرماتے۔شہنشاہ سخن، استاذ زمن مولانا حسن رضا خان سے ایک ملاقات میں مولانا اخگر نے جب اس رسالے کے اجراکا ارادہ ظاہر کیا تو مولانا حسن رضا نے اس کی تحسین فرمائی اور تاریخی قطعہ بھی تحریر فرمایا جو کہ حسب ذیل ہے:

اخگر نے کیا نعت میں گلدستہ وہ جاری

بلبل کی طرح غنچہ و گل جس پہ ہوں شیدا

اللہ یہ گلزار پھلے پھولے جہاں میں

ہر پھول سے ہو رنگ ترقی کا ہویدا

نکلے گی تاریخ حسنؔ شاخ قلم سے

انداز گلستاں کے ہیں گلدستہ سے پیدا [3]

۱۳۲۵ھ


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

گلستان ِ رحمت | گلدستہ مداح النبی | ماہنامہ نوائے نعت، کراچی | ماہنامہ کاروان ِ نعت، لاہور | سہ ماہی فروغ ِ نعت، اٹک | سہ ماہی مدحت، لاہور | نعت رنگ، کراچی | ماہنامہ حمد و نعت، کراچی | ماہنامہ نعت، لاہور | ارمغان ِ حمد، شہر ِ نعت، فیصل آباد | ماہنامہ بیاض | نعت رنگ - ہندوستانی ایڈیشن | جہان نعت، بھارت |

حواشی و حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

  1. اہل فقہ، ۶دسمبر۱۹۰۷
  2. تنویر پھول نعت رنگ کے مدیر صبیح رحمانی کو ایک خط میں لکھتے ہیں کہ یہ دعوی غلط ہے ۔ اور پہلا رسالہ گلدستہ مداح النبی تھا
  3. کلیات حسن، مطبوعہ اکبر بک سیلرز،لاہور