گزرے درِ رسول پہ میری حیات بس

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

ANL Mushahid Razvi.jpg

مشاہد رضوی
مضامین
شاعری


شاعر: مشاہد رضوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

گزرے درِ رسول پہ میری حیات بس

ہوجائے میری زیست کی طیبہ میں رات بس

لب پر دُرود و نعت کے نغمے سجے رہیں

صبح و مسا بیاں کروں اُن کی صفات بس

مٹ جائیں رنج و غم سبھی ہوجائیں شاد شاد

کرتے رہیں طبیبِ دوعالم کی بات بس

ان کا کرم تو عام ہے ہر ایک پر سدا

اپنوں کے واسطے ہی نہیں التفات بس

اُن کو شفیعِ دوسرا رب نے بنایا ہے

صدقے میں مصطفیٰ کے ملے گی نجات بس

خالق کا بندہ ، خلق کا آقا کہوں انھیں 

بعد از خدا بزرگ انھیں کی ہے ذات بس

لکھتا رہے مشاہدِؔ رضوی تو نعتِ پاک

ہوگی نبی کی نعت سے تیری نجات بس

پچھلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مدینہ چھوٹتا ہے جب تو کیسا درد ہوتا ہے

اگلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نبی کی نعت پڑھوں تو سخن مہک اُٹھّے