کہیں کوئی ہے جو نبض دنیا چلا رہا ہے وہی خدا ہے

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: شکیل اعظمی

بشکریہ:عالم نظامی

حمدِ باری تعالی جل جلالہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کہیں کوئی ہے جو نبض_ دنیا چلا رہا ہے وہی خدا ہے

جو ہوکے غائب کمال اپنے دکھا رہا ہے وہی خدا ہے


اندھیری راتوں کے آنچلو میں جو جھلملاتا ہے نور بن کر

جو چاند تاروں سے آسماں کو سجا رہا ہے وہی خدا ہے


سحر کی مہکی ہوئی فضا میں سنہرے سورج کا تاج پہنے

جو وادیوں پہ گلوں کی چادر بچھا رہا ہے وہی خدا ہے


یہ چہچھاتے ہوئے پرندے عبادتوں میں ہیں جس کی شامل

درخت سجدے میں جس کے سر کو جھکا رہا ہے وہی خدا ہے


غذائیں پہنچا رہا ہے گہرے سمندروں میں جو مچھلیوں کو

چمکتے موتی جو سیپیوں میں بنا رہا ہے وہی خدا ہے


جو بن کے بادل زمیں پہ برسے زمیں کو سینچے اگائے سبزے

جوکچی فصلوں کو دھوپ بن کر پکا رہا ہے وہی خدا ہے


کبھی پہاڑوں کی چوٹیوں سے کبھی سمندر کے ساحلوں سے

بغیر بولے جو اپنی جانب بلا رہا ہے وہی خدا ہے


اعتراف: یہ حمد مظفر وارثی کی زمین میں کہی گئی ہے - (شکیل اعظمی)