کملی والے میں قرباں تری شان پر ۔ صائم چشتی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: صائم چشتی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کملی والے میں قرباں تری شان پر

ٹھوکریں کھا کے گرنا مرا کام تھا


ساقیا! جان قرباں ترے جام پر

چھوڑ دی میں نے کشتی ترے نام پر


ظلم جانوں پہ جب بے بہا کرلیے

تیرے مجرم ترے در پہ حاضر ہوئے


پوری سرکار سب کی تمنّا کرو

دور طیبہ سے روتے تڑپے ہیں جو


فیض جاری ترا تا قیامت رہے

تیری محبوب چوکھٹ سلامت رہے


تو نے قطروں کو دیکھا گُہر کر دیا

تو نے حبشی کو رشکِ قمر کر دیا


کس سے جا کر شہا دل کی حالت کہے

تیری نعتیں سنانا مرا کام ہے


سب کی بگڑی بنانا ترا کام ہے

ہر قدم پر اٹھانا ترا کام ہے


ہو نگاہِ کرم اپنے خُدّام پر

اب کنارے لگانا ترا کام ہے


جرم وعصیاں شہا حد سے جب بڑھ گئے

اب انھیں بخشوانا ترا کام ہے


ہر بھکاری کی داتا جی جھولی بھرو

اُن کو در پر بلانا ترا کام ہے


تیری نبیوں پہ قائم امامت رہے

کنزِ رحمت لٹانا ترا کام ہے


تو نے ذروں کو دیکھا تو زر کر دیا

الٹا سورج پھرانا ترا کام ہے


کس سے جا کر یہ فریاد صائم کرے

میرے غم کو مٹانا ترا کام ہے