کرپال سنگھ بیدار

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


اردوکے مقبول ومعتبر شاعر سردار کرپال سنگھ بیدارؔ کا شمار بھی بیسویں صدی کے قادر الکلام شعراء میں ہوتا ہے۔آپ کا جنم 1916ء میں تحصیل ننکا نہ صاحب (اب پاکستان ) میں ہوا تھا۔ آپ کی تعلیم بھی اس دور کے معزز ہندو مسلم سکھ گھرانوں کی روایت کے مطابق اُردو اور فارسی میں ہی ہوئی ۔ انھوں نے نے اپنی محنت اور لگن سے منشی فاضل کاامتحان امتیازی حیثیت سے پاس کیا۔انھوں نے فارسی ادبیات میں ایم اے کیا ۔آپ کئی برسوں تک سکھ نیشنل کالج میں اُردو کے استاد رہے،تقسیم کے بعد پنجاب یونیورسٹی میں فارسی کے لکچرر ہوئے۔شعروادب سے دلچسپی اوائل عمر سے ہی تھی ،لاہور کی علمی ادبی اور شعری فضاؤں نے ذہن کو جلا بخشی ،انھوں نے بڑی باوقار اورخوبصورت غزلیں اور فکر انگیز نظمیں تخلیق کیں۔انھوں نے ابتدا میں پنجاب کے استاد شاعر نند کشور اخگرؔ سے اصلاح لی،بعد میں علامہ تاجور نجیب آبادی کے حلقۂ تلامذہ میں شامل ہوئے ۔

اعزازات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حکومت مشرقی پنجاب نے 1967ء میں ان کی غیر معمولی ادبی جذبات کے اعتراف میں خصوصی اعزاز اور’’شاعر اعظم‘‘کے لقب سے سرفراز کیا۔بیدارؔ صاحب کی شاعری اتنی بلیغ اور ہمہ جہت ہے کہ اس کا تعارف اس جگہ ممکن نہیں لیکن اُردو تاریخ میں ان کانام ہمیشہ زندہ رہے گا ۔پیش ہیں سردار کرپال سنگھ بیدار صاحب کی والہانہ نعت شریف کے چند اشعار :

نمونہ ءِ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اے کہ تجھ سے صبح عالم کو درخشانی ملی

ساغرِ خورشید کو صہبائے نورانی ملی

اے کہ انوارِ حقیقت سے بنا پیکر ترا

حیرتِ آئینۂ تخلیق ہے جو ہر ترا

اے کہ تیری ذات سے پیدا نشانِ زندگی

اے کہ تیری زندگی سرِّ نہانِ زندگی

اے کہ تجھ پہ آشکارا راز ہائے کائنات

تیری ہستی ابتداء و انتہائے کائنات

اے کہ تیرے رُخ کی تابش سے فضا پر نور ہے

تیری خاکِ پا کا ہرذرّہ حریفِ طور ہے

آسمانی عظمت و تقدیس کا مظہر ہے تو

مختصر یہ ہے خدا کاخاص پیغمبر ہے تو

وفات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

1967ء میں وہ دُنیا سے رخصت ہوئے

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کنور مہندر سنگھ بیدی | کرپال سنگھ بیدار |ستنام سنگھ خمار | درشن سنگھ دکل | بلونت سنگھ فیض | گور بخش سنگھ مخمور جالندھری | پورن سنگھ ہنر | کرنیل سنگھ پنچھی | بی ڈی بیگم بوڑھ سنگھ

حواشی و حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]