کبھی جالی کبھی گنبد کبھی مینار کے پاس ۔ ناظم بریلوی
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر: ناظم بریلوی
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
کبھی جالی کبھی گنبد کبھی مینار کے پاس
بیٹھ کر نعتیں لکھوں روضۂ سرکار کے پاس
کہکشاں یا مہ و خورشید ہوں آتے ہیں سبھی
نور لینے کے لیے مرکزِ انوار کے پاس
با ادب حور و ملک جن و بشر شاہ و گدا
ہاتھ پھیلائے کھڑے ہیں درِ سرکار کے پاس
آپ سخیوں کے سخی آپ ہی نبیوں کے نبی
جائیں کیوں چھوڑ کے در آپ کا اغیار کے پاس
ناز کس پر کروں اک آپ کی نسبت کے سوا
اور کیا ہے مرے سرکار گنہ گار کے پاس
کل خزانوں کا انھیں رب نے بنایا مالک
کیا کمی ہے کوئی بتلائے تو سرکار کے پاس
اپنے دامن میں جسے آقا چھپا لیں ناظؔم
کیسے جائے گا وہ محشر میں بھلا نار کے پاس
پیشکش[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
نعت کائنات پر نئی شخصیات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|