چھیڑوں جو ذکر شاہ زماں جھوم جھوم کر ۔ خلیل برکاتی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: خلیل برکاتی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

چھیڑوں جو ذکر شاہِ زماں جھوم جھوم کر

چومیں ملائکہ یہ زباں جھوم جھوم کر


اللہ الہ زارِ مدینے کی نزہتیں

قربان ہے بہارِ جناں جھوم جھوم کر


ذکرِ جناں پہ طیبہ نگاہوں میں پھر گیا

پہنچی نظر کہاں سے کہاں جھوم جھوم کر


جلوے جو ان کی نعلِ مقدس کے عام ہوں

سوئے زمیں فلک ہو رواں جھوم جھوم کر


چٹکی جو یادِ زُلفِ نبی میں کہیں کلی

مہکی فضائے عطر فشاں جھوم جھوم کر


کل دیکھنا کہ ان کے گناہگار کی طرف

رحمت بڑھے گی سایہ کناں جھوم جھوم کر


اُن کے تصوّ رات میں ہم جب بھی کھوگئے

آیا سُرورِ کون و مکاں جھوم جھوم کر


میں بارگاہِ قُرب میں بڑھتا چلا گیا

کہتا رہا جو اچھےمیاں جھوم جھوم کر


ہوتا ہے ذکر لذّت کوثر جہاں خلیل

پیتے ہیں بادہ نوش وہاں جھوم جھوم کر