پہلے مشاعرے کی مفصل کارروائی کی رپورٹ ۔ ڈاکٹر ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

معروف ادبی تنظیم چوپال پاکستان کے زیرِ اہتمام محفلِ نعت اسلام آباد پاکستان کے اشتراک سے


محفلِ نعت حسن ابدال کا پہلا سالانہ و ماہانہ نعتیہ مشاعرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

برائے ایصالِ ثوابِ خصوصی ملک عبد الحمید رحمہ اللہ (تیسرا سالِ وصال) - منعقدہ ڈیرہ ملک ذوالفقار علیخان محلہ حطاراں حسن ابدال بروز اتوار 25 دسمبر 2016 – بمطابق 25 ربیع الاوّل 1438ھ


زیرِ صدارت : جناب پروفیسر ڈاکٹر احسان اکبر (صدر محفلِ نعت اسلام آباد )
مہمانانِ خصوصی : جناب شاہ محمد سبطین شاہجہانی (بانی محفلِ نعت ) جناب سید ضیاءالدین نعیم (راولپنڈی) ، جناب پیر عتیق احمد چشتی (گوجر خان )
مہمانِ اعزاز : جناب حافظ نور احمد قادری (سیکرٹری بزمِ حمد و نعت اسلام آباد)
نظامت : جناب ریاض الاسلام عرش ہاشمی (سیکرٹری محفلِ نعت اسلام آباد )
خصوصی آمد : جناب ملک محبوب الرسول قادری (جوہر آباد ) ، سید محمد عبداللہ شاہ قادری (واہ کینٹ)

شرکاء[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محفل میں شرکت کے لیے شعراء ملک عزیز کے مختلف علاقوں سے تشریف لائے جن میں حسن ابدال کے ساتھ ساتھ واہ کینٹ ، ٹیکسلا ، کامرہ ، اٹک، فتح جنگ، ہری پور ہزارہ ، ایبٹ آباد، راولپنڈی ، اسلام آباد، گوجر خان ، جوہر آباد شامل ہیں ۔ اللہ تبارک و تعالیٰ تمام حاضرینِ محفل کو اجرِ کثیر سے نوازے اور دارین کی سعادتوں سے بہرہ مند فرمائے ۔

جناب ملک محبوب الرسول قادری ( چیف ایڈیٹر سہ ماہی انوارِ رضا جوہر آباد / لاہور ) بطورِ خاص اس محفل میں شرکت کے لیے جوہر آباد سے تشریف لائے ، اور نامور محقق جناب سید محمد عبد اللہ شاہ قادری واہ کینٹ سے تشریف لائے اور اس محفل کو رونق بخشی ۔ ہر دو حضرات ہمارے ماموں جان نامور تاریخ گو اور نعت گو شاعرحضرت عبدالقیوم طارق سلطانپوری علیہ الرحمہ کے دیرینہ رفیق ہیں ۔

جناب ڈاکٹر محمد بلال اور جناب نعمان اختر اپنی گوناگوں مصروفیات میں سے وقت نکال کر ہری پور ہزارہ سے رونقِ محفل ہوئے اور کوہاٹینز ایسوسی ایشن کی نمائندگی فرمائی ۔


اس محفل کی ایک خاص بات یہ بھی رہی کہ ملکِ پاکستان کے نامور نعت گو شعرا کے ساتھ ساتھ اس میں علاقے بھر سے ممتاز غزل گو و نظم گو شعرا کی بھی بھرپور شرکت تھی جنھوں نے اپنی اپنی عقیدتوں کے بھول بارگاہِ رسالت مآب ﷺ میں نچھاور کیے ۔


محفل میں شرکت کرنے والے شعراء کرام کے اسمائے گرامی درجہ ذیل ہیں


اسلام آباد سے جناب پروفیسر ڈاکٹر احسان اکبر (صدر محفلِ نعت پاکستان - اسلام آباد ، جناب ریاض الاسلام عرش ہاشمی (مرکزی سیکرٹی محفلِ نعت اسلام پاکستان – اسلام آباد ، جناب حافظ نور احمد قادری (سیکرٹری بزمِ حمد و نعت اسلام آباد) ، جناب علی احمد قمر ، جناب حاجی اسلم ساگر

راولپنڈی سے جناب سید ضیاءالدین نعیم ، جناب محمود جعفر اسدی ، جناب سید محمد نصر من اللہ

گوجر خان سے جناب پیر عتیق احمد چشتی (ڈائریکٹر جنرل پوٹھوہار آرٹس کونسل) ، جناب رضاء اللہ سعدی

فتح جنگ سے جناب سردار اعجاز خان ساحر (سرپرستِ اعلیٰ چوپال پاکستان )

ٹیکسلا سے جناب الحاج سید شاہ محمد سبطین شاہجہانی ، جناب محمد روز خان درویش زادہ

واہ کینٹ سے جناب عثمان نائم ، جناب محمد عارف قادری ، جناب شمشیر حیدر ، جناب حسن جمیل ، جناب رئیس عباس

اٹک سے جناب ابرار نیر، جناب حسین امجد ، جناب مدثر عباس

حسن ابدال سے جناب محمود الحسن قیصر ابدالی (صدر محفلِ نعت حسن ابدال ) ، جناب ناظم شاہجہانپوری ، جناب دلاور علی آزر، جناب سجاد عاجز، جناب راجہ جابر نظامی اور بانی محفلِ نعت حسن ابدال ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش

مشاعرے کی کاروائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

تقریباً 11:15 بجے محفل کا باقاعدہ آغاز جناب حافظ نور احمد قادری کی تلاوتِ کلامِ پاک سے کیا گیا ۔ یہ بابرکت محفل تقریباً ساڑھے تین گھنٹے تک تمام شرکا و حاضرین کے مشامِ جان کو ذکرِ رسول ﷺ سے معطر کرتی رہی ۔


صدرِ محفل کے اختتامی خطبہ اور کلام کے بعد آخر میں ملک محبوب الرسول قادری نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اختتامی کلمات سے نوازا ۔ جناب ملک محبوب الرسول قادری نے شعرائے کرام سے اپنے مختصر خطاب میں خوبصورت نعتیہ مشاعرے میں شرکت کی سعادت پر انھیں بہت مبارکباد پیش کی اور انھیں اپنے کلام میں زیادہ سے زیادہ اخلاص پیش نظر رکھنے اور فرضی تخیلات نعتیہ اشعار میں نظم کرنے سے اجتناب کا مشورہ دیا۔ انھوں نے محفل نعت حسن ابدال اور مرکزی تنظیم محفل نعت پاکستان، اسلام آباد کو کامیابی کے ساتھ یہ سفر سعادت جاری رکھنے کی دعا دی۔ انھوں نے میزبان محفل ڈاکٹر ذوالفقار ملک دانش کے لئے خصوصی دعائے خیر و برکت بھی کی۔


محفل کے اختتام پر جناب سید نصر من اللہ نے ختم شریف پڑھا جس کے بعد بانئ پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح علیہ الرحمہ ، راقم الحروف کے والدِ گرامی قدر ملک عبد الحمید رحمہ اللہ (تیسرا سالِ وصال ) حضرت طارق سلطانپوری رحمہ اللہ اور تمام جملہ حاضرین کے فوت شدگان کے لیے شاہ محمد سبطین شاہجہانی مدظلہ نے اجتماعی دعا فرمائی ۔ اور ملکِ پاکستان کے استحکام کے لیے بھی خصوصی دعا فرمائی ۔ تقریباً دن 02:45 بجے جناب ریاض الاسلام عرش ہاشمی کی امامت میں باجماعت نمازِ ظہر کا اہتمام کیا گیا جس کے بعد شرکا اور اہلِ علاقہ کے لیے ظہرانے کا اہتمام تھا ۔ اور یوں تقریباً صبح 10 بجے شروع ہونے والی یہ بابرکت محفل قریباً 4 بجے کے لگ بھگ مجموعی طور پر 6 گھنٹے تک اپنے رنگ بکھیرنے کے بعد اختتام پذیر ہوئی ۔

یہ دن اس لحاظ سے بھی ایک یادگار حیثیت اختیار کر گیا کہ پاکستان میں محفلِ نعت کے بانی و صدرِ اوّل جناب شاہ محمد سبطین شاہجہانی ، موجودہ صدر محفلِ نعت اسلام آباد جناب پروفیسر احسان اکبر اور سیکرٹری محفلِ نعت اسلام آباد جناب عرش ہاشمی کی موجودگی میں یہیں سے محفلِ نعت حسن ابدال کا باقاعدہ ماہانہ آغاز ہوا جو کہ دراصل محفلِ نعت اسلام آباد کی ہی توسیع ہے ، اور پہلی محفل ہی بحمد اللہ سالانہ و ماہانہ ہوئی ۔ جناب صدرِ محفل ، مہمانانِ خصوصی اور تمام احباب نے اس آغاز پر بے انتہا خوشی کا اظہار فرمایا اور اپنی خصوصی دعاؤں سے نوازا اور صدر اور سیکرٹری محفلِ نعت اسلام آباد نے اس سلسلے میں ہر ممکن معاونت اور رہنمائی کا یقین دلایا ۔ انشاء اللہ محفلِ نعت حسن ابدال کے تحت ہر ماہ باقاعدگی کے ساتھ ایک نعتیہ نشست کا اہتمام ہوگا جس کا اعلان ہر ماہ مناسب موقع ہر کر دیا جائے گا ۔

بہت ضروری ہے کہ میں شکریہ ادا کروں اپنے برادران ملک افتخار حسن ، ملک وقار حسن ، ملک مبشر علی اور حافظ ملک ناظم حمید کا اور ان کے تمام دوستوں کا بالخصوص چوہدری جہانزیب خان کا جن کی مسلسل انتھک محنت اور جانفشانی اور مساعیِ جمیلہ سے ہی اس شاندار اور یادگار محفل کا انعقاد ممکن ہو سکا ، اللہ ان سب کی توفیقات میں اضافہ فرمائے اور ان کے جان و مال میں برکتیں عطا فرمائے اور دارین کی سعادتوں سے فیضیاب فرمائے ۔ بارک اللہ ۔ اللہ ھم زد فزد ۔

اللہ تعالیٰ جملہ منتظمین اور شرکائے محفل کی حاضری کو قبول فرمائے اور آخرت کے لئے زادِ راہ بنائے ۔ اور تمام شرکا کے ذوق و شوق میں اضافہ فرمائے اور دارین کی سعادتیں نصیب فرمائے اوراس بابرکت اور پرفیض محفل کو تمام شرکائے محفل کے لئے توشہِ آخرت بنائے ۔


آمین بجاہِ سید المرسلین

مشاعرے میں پیش کیے گئے گلہائے عقیدت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پروفیسر ڈاکٹر احسان اکبر - صدرِ محفل ( مرکزی صدر محفلِ نعت پاکستان ، اسلام آباد )


سلام اُس پر جسے آتا تھا ہر تکلیف کا سہنا

زمانہ دوست ہو دشمن ہو ، سچی بات ہی کہنا

بڑوں میں جو بڑا تھا پر بڑا خود کو نہ کہتا تھا

جو مسکینوں میں اُٹھّے گا جو مسکینوں میں رہتا تھا


آپ کے درد کے زندہ داروں کو کب یا نبی ! راس کارِ رفو آ گیا

ایسے دامن کشانِ تلافی کہ زخموں پہ مرہم لگا تو لہو آ گیا


سید ضیاء الدین نعیم - مہمانِ خصوصی


دور تجھ کو سمجھنا بڑی بھول ہے کیونکہ تیرا ہی ارشادِ مقبول ہے

میں تو بندے کی شہ رگ سے بھی ہوں قریں ، مالک الملک یا ارحم الراحمیں


مطیعِ ربِّ جلیل و برتر فلک نے دیکھا نہ ان سے بڑھ کر

خدا نے وصف ان کے خود گنائے ، صلوات ان پر ، سلام ان پر


پیر عتیق احمد چشتی - مہمانِ خصوصی ( ڈائریکٹر جنرل پوٹھوہار آرٹس کونسل )


اثر کا وصف اگر کچھ مری سطور میں ہے

سبب یہ ہے کہ مودّت مرے شعور میں ہے

لیا تھا بوسہ کبھی مصطفےٰ کے تلووں کا

خدا کا عرش ابھی تک اسی غرور میں ہے


کبھی جو مدحتِ سرکار کرنے لگتے ہیں

حروف عجز کا اقرار کرنے لگتے ہیں

کرم نبی کا سبکدوش کرنے لگتا ہے

گناہ جب بھی گراں بار کرنے لگتے ہیں



حافظ نور احمد قادری - مہمانِ اعزاز ( سیکرٹری بزمِ حمد و نعت اسلام آباد پاکستان )


یہ ازل سے برکتوں کا جو نظام چل رہا ہے

اّسی خِلقِ نورِ اوّل کا دوام چل رہا ہے

جو لحد میں مجھ سے پوچھا کہ تو امتی ہے کس کا

تو کہوں گا جن کے صدقے یہ نظام چل رہا ہے


عثمان نائم


مرا ہونا ہی ضروری تھا اگر دنیا میں

خاکِ پائے شہِ کونین بنایا ہوتا


قاسمِ دہر ! مجھے حسبِ تقاضا دے دے

دیدہِ شوق ہوں میں ، تابِ نظارہ دے دے

ظلمتِ شب ہے ، بیاباں میں گھرا ہوں کب سے

میں بھٹک جاؤں نہ ، اے خضر ! اجالا دے دے

میری تقدیر سے کہہ دے کہ نہ الجھے مجھ سے

مجھ کو طیبہ کے لیے چپکے سے رستہ دے دے


محمود الحسن قیصر ابدالی


نبی کی شان میں گستاخیوں پر مصلحت کیسی

منافق کی علامت ہے یہاں خاموش ہو جانا

اگر اسلام کی حرمت پہ کوئی حرف آتا ہو

تو لازم ہے مسلماں پر کفن بر دوش ہو جانا


ساقیِ کوثر ! سدا ہو تیرے میخانے کی خیر

ایک جرعہ ہو عطا اپنے مبارک جام سے

مجھ کو آقا کی غلامی کے لیے بس چھوڑ دو

کام رکھو دوستو تم اپنے اپنے کام سے


علی احمد قمر


نام لیوا بنا لیا ہم کو

کس قدر مہرباں محمد ہیں

رب نے بخشا انھیں شرف ایسا

کون پہنچا ، جہاں محمد ہیں

یہ زمیں نور ہے محمد کا

عرش پر ضوفشاں محمد ہیں



رضا اللہ سعدی


درود مطلع کروں اور تازہ نعت کہوں

سلام پڑھتا رہوں اور تازہ نعت کہوں

میں ایک نعت کہوں رات نیند سے پہلے

تو صبح دم جو اٹھوں اور تازہ نعت کہوں

مدینہ پہنچوں تو وارفتگی کی حد نہ رہے

گلی گلی میں پھروں اور تازہ نعت کہوں


شمشیر حیدر


کیوں نہ ہو ایک در مرا سب کچھ

جب یہیں سے مجھے ملا سب کچھ

سبز گنبد جو دھیان میں آیا

ہو گیا ہے ہرا بھرا سب کچھ

جس نے سب کچھ لٹا دیا تجھ پر

اس نے دراصل پا لیا سب کچھ


رئیس عباس


سینہءِ شہرِ پیمبر پہ قدم رکھتے نہیں

بے ادب ہیں جو یہاں خاک اڑا جاتے ہیں

میں خاکِ شہرِ نبی میں ملا دیا جاؤں

یہ زندگی کا نمک آنسوؤں میں پگھل جائے


اسلم ساگر


میں جب سے نبی کا ثنا گر ہوا ہوں

زہے خوش نصیبی اجاگر ہوا ہوں

نظر میں مری ہیچ ہیں سب مراتب

درِ مصطفےٰ کا گداگر ہوا ہوں

کرم ہی کرم ، یہ کرم آپ کا ہے

زمانے میں اب تک بچا گر ہوا ہوں


حسن جمیل


میں ان کی ذات کی کیا کیا صفت بیان کروں

زمیں ہوں میں تو فلک پر نشاں انھی کے ہیں

وگرنہ ہم کہیں تاریکیوں میں مر جاتے

ترے طفیل نصیبوں میں روشنی ہوئی ہے

میں خود پہنچ نہیں پایا مگر بفیضِ درود

نبی کے در پہ مری حاضری لگی ہوئی ہے


محمد عارف قادری


قلب دنیا کی رغبت سے عاری رہے ، نعت جاری رہے

روبرو روئے محبوبِ باری رہے ، نعت جاری رہے

چھوڑ کر ان کا در ، کیوں پھرے در بدر ، کیوں ہو بے مستقر

ان کی چوکھٹ پہ ان کا بھکاری رہے ، نعت جاری رہے

ہو میسّر اگر روضہءِ پاک پر حاضری کا شرف

سارے آداب کی پاسداری رہے ، نعت جاری رہے


ابرار نیّر


حسّان کے نصیب پہ قربان جایئے

آقا کی نعت پڑھتے تھے آقا کے سامنے

کملی میں اپنی گر وہ نہ نیّر کو ڈھانپتے

رسوا ہی ہو چلا تھا یہ دنیا کے سامنے


دلاور علی آزر


بنتا ہی نہیں تھا کوئی معیارِ دو عالم

اس واسطے بھیجے گئے سرکارِ دو عالم


بخشا ہے اس نگاہ نے ایسا یقیں مجھے

حیرت سے دیکھتے ہیں سبھی نکتہ چیں مجھے

جو کچھ ملا حضور کے صدقے مجھے ملا

اور جو نہیں ہے اس کی ضرورت نہیں مجھے


حسین امجد


زہے نصیب مجھے آپ سے محبت ہے

خدا کا شکر کہ حصے میں میرے مدحت ہے

میں جانتا ہوں مجھے جو بھی احترام ملا

یہ فیض آپ کا ہے ، آپ کی عنایت ہے


اعجاز خان ساحر - معاون میزبانِ محفل ( سرپرستِ اعلیٰ ادبی تنظیم چوپال پاکستان )


میرا تمام حالِ غم اشکوں نے یوں بیاں کیا

آنکھوں سے جب جھڑی لگی روضے تلک تھمی نہیں


مرا بدن جو کوئے مدینہ کی خاک اوڑھے

کہے زمانہ کہاں پڑی ہے کہاں کی مٹی


راجہ جابر نظامی


اگر سجدے میں جا کر میں خدا کو یاد کرتا ہوں

درودِ پاک پڑھ کر مصطفےٰ کو یاد کرتا ہوں

محمد مصطفےٰ کی آل مجھ کو یاد آتی ہے

مصیبت کی گھڑی میں کربلا کو یاد کرتا ہوں


محمد روز خان درویش زادہ


روشنی دل کی محمد مصطفےٰ کا نام ہے

ہم فقیروں کو اسی ہی روشنی سے کام ہے

زندگی کی ظلمتوں سے نورِ احمد کے بغیر

خیر و خوبی سے نمٹنا اک خیالِ خام ہے

رنگ، زباں اور نسل کے خانوں میں ملت بٹ گئی

میرے آقا ! ہر زباں پر دعویٰ ءِ اسلام ہے


مدثر عباس


روشنی کا شعار نامِ حضور

ہست کا اعتبار نامِ حضور

کیا ہے موجود ، کیا عدم سے ہے

ہم سمجھتے ہیں سانس ہم سے ہے

پاسِ انفاس ان کے دم سے ہے

دھڑکنوں کا وقار نامِ حضور


محمود جعفر اسدی


روشنی تو آپ ہی کا نام ہے

آپ سے تابندہ تر ہے روشنی

آپ ہی کے نقشِ پا کو فیض ہے

اس جہاں میں جس قدر ہے روشنی


سید محمد نصر من اللہ


جان و دل ہیں حضور کے تابع

حسرتیں سب وہیں مٹا آیا


سجاد عاجز


ترا پرتو ہے اجالوں میں ، ضیا کچھ بھی نہیں

اے خدا تیرے سوا جلوہ نما کچھ بھی نہیں

میں نے وجدان کے عالم میں پکارا تجھ کو

تو ہی تھا حدّ نظر ، تیرے سوا کچھ بھی نہیں


ناظم شاہجہانپوری


آدابِ نعت اس طرح پورے کروں کہ میں

شان ان کی کچھ بڑھا کے لکھوں اور نہ کم کروں

جی چاہتا ہے مدحتِ خیر الامم کروں

ڈرتا ہوں ، کیسے ان کے محاسن رقم کروں ؟

حد سے بڑھوں تو شرک کا ہوتا ہے احتمال

ایماں سے جاؤں ، ان کے مراتب جو کم کروں



ڈاکٹر ملک ذوالفقار علی دانش - میزبانِ محفل


اک چشمِ کرم شاہِ امم ، سیِّدِ لولاک

آئے ہیں بڑی دور سے ہم ، سیِّدِ لولاک

دربار کہاں تیرا ، کہاں ننگِ جہاں میں

لرزیدہ بدن ، آنکھ ہے نم ، سیِّدِ لولاک

پھر مانگ ، ارے مانگ ، ارے مانگ ، ارے مانگ

ہر لحظہ ہیں مائل بہ کرم ، سیِّدِ لولاک


ریاض الاسلام عرش ہاشمی - ناظمِ مشاعرہ (سیکرٹری محفلِ نعت پاکستان اسلام آباد )


غفلتوں سے جو ہماری ہوئے کالے شب و روز

ذکرِ پاکِ شہِ والا سے اجالے شب و روز

اک نہ اک روز مدینے وہ پہنچتا ہے ضرور

جو خیالوں میں مدینے کے بسا لے شب و روز


شاہ محمد سبطین شاہجہانی - مہمانِ خصوصی


تاباں ہے نورِ حسن سے ہر انجمن تمام

جلوہ فشاں ہے عشقِ نبی سے چمن تمام

دیکھو تو جسمِ پاک کی معجز نمائیاں

رنگوں میں تیرنے لگا خود پیرہن تمام

وہ وجد و کیف ان کی عطا نے عطا کیے

کس درجہ لوٹ پوٹ ہوئی انجمن تمام

میلادِ مصطفےٰ کا یہ اعجاز ہی تو ہے

تابندہ ہوگئے ہیں زمین و زمن تمام

کل کائنات میں ہے جمالِ رسولِ پاک

کل کائنات ہوگئی خلد و عدن تمام

کیا پوچھتے ہو ان کے پسینے کی نکہتیں

مہکے ہوئے ہیں جس سے گل و نخترن تمام

پہلی بہار آئی تو ایسی ہوا چلی

صحرا و خارزار ہوئے خندہ زن تمام

وہ گیسوئے جمال کھلے تو ہوائیں بھی

لطفِ کرم سے ہو گئیں مشکِ ختن تمام

وہ آگئے تو خار گلابوں میں ڈھل گئے

تاریکیاں چراغ ہوئیں دفعتاً تمام

صلِّ وسلمو کے جو نغمے ہیں عرش پر

ان پر درود کیوں نہ پڑھیں مرد و زن تمام

سبطین یہ تو فیضِ رسولِ کریم ہے

تجھ کو عزیز رکھتے ہیں جو اہلِ فن تمام


منجانب[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ذوالفقار علی دانش

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ادارہ محفلِ نعت پاکستان، حسن ابدال