پرنم الہ آبادی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


نمونہ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آرزو ہے مری یا محمدﷺ موت آئے تو اس طرح آئے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آرزو ہے مری یا محمد ﷺ موت آئے تو اس طرح آئے

دھوم سے نکلے میرا جنازہ میری میت مدینے کو جائے


لے کے بانہوں میں پیارے نبی کو کہہ رہی تھیں یہ دائی حلیمہ

اللہ اللہ چہرہ نبی کا جو بھی دیکھے وہ قربان جائے


عظمت مصطفی کیا بیاں ہو شان میرے نبی کی نہ پوچھو

بہر تعظیم سارا زمانہ جن کی چوکھٹ پہ سر کو جھکائے


ہے سہارا ہمیں مصطفی کا چھوڑ دے چھوڑتی ہے جو دنیا

ہم سے دامن نبی کا نہ چھوٹے چاہے سارا جہاں چھوٹ جائے


زائرین مدینہ کی عظمت کوئی پوچھے مرے دل سے پرنم

ان کی آنکھوں کے قربان جاوں جو دیار نبی دیکھ آئے


بھر دو جھولی میری یا محمد ، لوٹ کر میں نہ جاوں گا خالی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بھر دو جھولی میری یا محمد، لوٹ کر میں نہ جاوں گا خالی

تمہارے آستانے سے زمانہ کیا نہیں پاتا


کوئی بھی در سے خالی مانگنے والا نہیں جاتا

بھر دو جھولی میری یا محمد، لوٹ کر میں نہ جاوں گا خالی


کچھ نواسوں کا صدقہ عطا ہو در پہ آیا ہوں بن کر سوالی

حق سے پائی وہ شان کریمی مرحبا دونوں عالم کے والی


اس کی قسمت کا چمکا ستارا جس پہ نظر کرم تم نے ڈالی

زندگی بخش دی بندگی کو آبرو دین حق کی بچا لی


وہ محمد کا پیارا نواسہ جس نے سجدے میں گردن کٹا لی

حشر میں ان کو دیکھیں جس دم امتی یہ کہیں گے خوشی سے


آرہے ہیں وہ دیکھو، محمد جن کاندھے پہ کملی ہے کالی

عاشق مصطفی کی اذان میں اللہ اللہ کتنا اثر تھا


عرش والے بھی سنتے تھے جس کو کیا اذان تھی اذان بلالی

کاش پرنم دیار نبی میں جیتے جی ہو بلاوا کسی دن


حال غم مصطفیﷺ کو سنائیں تھام کر ان کے روضے کی جالی

بھر دو جھولی میری یا محمد، لوٹ کر میں نہ جاوں گا خالی

شراکتیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

صارف:تیمورصدیقی