وہ یقینا دامن امن واماں میں آ گیا ۔ بشیر رزمی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: بشیر رزمی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

وہ یقیناً دامنِ امن واماں میں آ گیا

جو پناہ سیّد کون ومکاں میں آ گیا


آپ کا اسمِ مبارک لیتے ہی گرداب میں

رحمتوں کا ایک جھونکا بادباں میں آ گیا


روشنی پھیلی اندھیرے چھٹ گئے رستے کھلے

لامکاں سے میم کا سورج مکاں میں آ گیا


سننے والے کہہ اٹھے اللہ کا فرمان ہے

حق تعالیٰ کا بیان ان کے بیاں میں آ گیا


راہ سے بھٹکے ہوئے کو رہبری سونپی گئی

خوش نصیبی سے نبی کے کارواں میں آ گیا


آپ نے اللہ اکبر کہہ دیا تو یک بیک

زلزلہ ہر بتکدہ کے آستاں میں آ گیا


تلخ کامی میں درودِ پاک بھیجا آپ پر

رحمتوں کا ذائقہ نطق وزباں میں آ گیا


آفتاب حشر کی گرمی سے بچنا تھا مجھے

میں شفیع المذنبیں کے سائباں میں آ گیا


شکریہ رزمی ادا ہوتا عدم میں کس طرح

نعت کہنے کے لیے میں اس جہاں میں آ گیا