واحد ہے تو تنہا ہے، تو ذات میں یکتا ہے ۔ اقبال نجمی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: اقبال نجمی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

واحد ہے تو تنہا ہے، تو ذات میں یکتا ہے

ہم دور سمجھتے ہیں تو پاس ہی رہتا ہے


تو شرک سے بالا ہے اعلیٰ سے اعلیٰ ہے

ہر جان کو تو اپنے قبضے میں ہی رکھتا ہے


ہمسر نہ کوئی تیرا، ثانی نہ کوئی تیرا

میں خبر جو پاتا ہوں، توفیق تو دیتا ہے


موسم یہ سبھی تیری قدرت کی گواہی ہیں

تو راز تو ہے لیکن ہر رنگ میں کھلتا ہے


مشغول عبادت ہوں، مصروف اطاعت ہوں

موجود ہے ہر جا تو، باخبر تو رہتا ہے


مشہود کے پردے میں، موجود تجھے دیکھا

کرتا ہے ثناء تیری جو ہونٹ بھی ہلتا ہے


خالق ہے تو مالک ہے، داتا ہے تو مولا ہے

دامن کو مرے ہر پل رحمت سے تو بھرتا ہے


کرتا ہوں ثنا تیری شاہوں میں رضا تیری

محتاج ہیں سب تیرے تو سب کا ہی داتا ہے


اس خاک کے پتلے کو کیا شان عطا کردی

ہر رنگ تیرا مولا اس پر ہی تو کھلتا ہے


ہر چشم تماشائی، توصیف کرے تیری

ممتاز تو کرتا ہے، مردود تو کرتا ہے