نمی دانم چہ منزل بود، شب جائے کہ من بودم ۔ امیر خسرو

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: امیر خسرو

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نمی دانم چہ منزل بود، شب جائے کہ من بودم

بہ ہر سو رقصِ بسمل بود، شب جائے کہ من بودم


نہیں معلوم تھی کیسی وہ منزل، شب جہاں میں تھا

ہر اک جانب بپا تھا رقصِ بسمل، شب جہاں میں تھا


پری پیکر نگارے، سرو قدے، لالہ رخسارے

سراپا آفتِ دل بود، شب جائے کہ من بودم


پری پیکر صنم تھا سرو قد، رخسار لالہ گوں

سراپا وہ صنم تھا آفتِ دل، شب جہاں میں تھا


رقیباں گوش بر آواز، او در ناز، من ترساں

سخن گفتن چہ مشکل بود، شب جائے کہ من بودم


عدو تھے گوش بر آواز، وہ نازاں تھا، میں ترساں

سخن کرنا وہاں تھا سخت مشکل، شب جہاں میں تھا


خدا خود میرِ مجلس بود اندر لا مکاں خسرو

محمدؐ شمعِ محفل بود، شب جائے کہ من بودم


خدا تھا میرِ مجلس لا مکاں کی بزم میں خسرو

محمدؐ تھے وہاں پر شمعِ محفل، شب جہاں میں تھا

نعت خوانوں کی پذیرائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

| استاد نصرت فتح علی خان کی آواز میں

| فرید ایاز کی آواز میں

| مولوی حیدر حسن اختر قوال کی آواز میں

| حناءنصراللہ کی آواز میں