نعتیہ ادب ۔ مسائل و مباحث ۔ باب اول ۔ نعت

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


Naat kainaat - naatia masail.jpg

مصنف  : ڈاکٹر ابرار عبدالسلام

کتاب : نعتیہ ادب ۔ مسائل و مباحث ۔ ڈاکٹر ابرار عبدالسلام

نعت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت ہمارے ادب کی ایک مستقل صنفِ سخن ہے۔ قریباً ہر شاعر نے اس صنف میں طبع آزمائی کی ہے اور کمال کمال کیا ہے، صرف کلمہ گویاں ہی نہیں، دیگر مذاہب کے شعرا نے بھی بہ قول شخصے، کچھ یوں اپنی عاقبت کا سامان کرلیا ہے۔ نعت بڑی نازک صنف ہے۔ شاعری کی تمام اصناف میں شاید سب سے زیادہ نازک۔(شکیل عادل زادہ ص،۵۰۹)

محمدV شناسی کی طرح خدا شناسی کا ادّعا بھی نوع بشر کے حیطۂ اختیارسے باہر ہے۔ بجز محمدؐ کون ہے، جو خدا کو اس طرح جاننے کا دعویٰ کرسکے، جس طرح جاننے کا حق ہے۔ بقول راقم:

آشنائے مصطفیٰ ہے ذات رب

اور قیصر مصطفیٰ رب آشنا

یہ ایک مسلّمہ حقیقت ہے کہ حمد گوئی یا نعت نگاری کے حوالے سے کوئی بھی سعادت زور بازو کا حاصل نہیںہے، بلکہ خدائے بخشندہ کی بخشش ہے، جو بحمدللہ! ’’نعت رنگ‘‘ اس کے مرتب اور ادارتی عملے کو بہرصورت نصیب ہے۔ یہ ایک معلوم بات ہے کہ نعت ہمیشہ حضورV سے محبت اور وابستگی کے والہانہ اظہار کا ایک ذریعہ متصور ہوتی ہے۔ کئی عاشقان باصفا تو ایسے بھی ہیں، جو اپنے آپ کو فروتر ظاہر کرنے کے لیے ثنائے رسولV کو ایک جسارت بلکہ سوء ادب خیال کرتے ہیں:

کتھے مہر علی کتھے تیری ثنا

گستاخ اکھیاں کتھے جا لڑیاں


بایں ہمہ عقیدے کی حد تک نعت شعرا اور غیر شعرا کا ہمیشہ مرکزِ نگاہ رہی ہے، البتہ فکری وفنی نقطئہ نظر سے نعت کو کبھی درخور اعتنا نہیں سمجھا گیا ہے۔ جس کا یہ نتیجہ نکلا ہے کہ تاحال یہ فیصلہ نہیں ہوسکا ہے کہ نعت ایک باقاعدہ صنف سخن ہے یا نہیں۔ـــ نقدونظر کے حوالے سے بھی خوش اعتقادی آڑے آئی ہے اور جو کچھ نعت میں کہا جاتا رہا ہے، اس پر نہ صرف صاد کیا گیا ہے بلکہ تنقیدی زاویہ نگاہ سے نعت کو پڑھنا یا سننا سوء ادب تصور ہوا ہے۔ اس صورت حال نے تاریخی، علمی، فکری اوراعتقادی اعتبار سے (خصوصاً قرآن و حدیث کی ارشادات کے تعلق سے) ایک لمحۂ فکریہ کی جو صورت پیدا کر دی ہے، اس کا ’’نعت رنگ‘‘ نے بخوبی ادراک کیا ہے۔ یہ اسی کا کارنامہ ہے کہ آ ج نعت کے ضمن میں علمی، ادبی، انتقادی، تاریخی اور مذہبی جانچ اور پرکھ کے دروازے وا ہوچکے ہیں اور سرگزشتۂ خمار رسوم وقیود نعت گو شعرا کے درفکر وخیال پر دلیل وبرہان دستک دینے لگے ہیں۔ اس قلمی جہاد میں ’’نعت رنگ‘‘ کے جن قلمکاروں نے اہم کردار ادا کیا ہے، ان میں ڈاکٹر سیّد ابوالخیرکشفی سرفہرست ہیں۔ ڈاکٹر کشفی اردو ادب کی تدریس، تنقید، تحقیق اور تخلیق ہر لحاظ سے ممتاز و ممیز مقام کے مالک ہیں۔ نقدو نظر ک حوالے سے تو ان کی عظمت مسلّم ہے۔ آج کل وہ نعتیہ ادب میں جو اضافے کررہے ہیں، وہ علمی، ادبی اور تاریخی اعتبار سے نہایت اہم ہے۔(قیصر نجفی ص،۷۴۵۔۷۴۴)


نعت کہنے سے پہلے آداب ِ نعت سے واقفیت ضرور حاصل کرے کیوں کہ یہ صرف شعر کہنے والی بات نہیں ، یہ تو محبوب ِ ربّ ِجلیل کی بارگاہ میں باریابی پانے کی جستجو کا مرحلہ ہے - محبت ِ رسول کے میزان پر ایمان تولنے کا معاملہ ہے - ایمان و عقیدت کے قبلہ و کعبہ کی طرف جان و دل کرنے کا سلسلہ ہے - قطرے کو گُہر کرنے ، ذرّے کو رشک ِ آفتاب کرنے کا وَل وَلہ ہے اور کیوں نہ ہو ، نعت گوئی میرے معبودِ کریم کی سنّت ہے ، یہ وہ وصف و سعادت ہے جو مشتِ خاک کو قربِ ایزدی عطا کرتی ہے - روایت ہے کہ سجدے میں بندہ اپنے ربِّ کریم کے بہت قریب ہوتا ہے ، اسے بہت پیارا لگتا ہے ، شاید یہ وجہ بھی ہو کہ سجدے میں بندے کا جسم ربِّ کریم کے محبوبِ کریم کے مبارک نام ’’ محمد ‘‘ V کی مکتوبی ساخت کا نقشِ جمیل بن جاتا ہے - (کوکب نورانی ص،۳؍۱۱۱)


نعت کا موضوع کبھی پرانا نہیں ہوتا، آفتاب کی کرنوں پر بھی کبھی بڑھاپا نہیں طاری ہوا، تارے کبھی پرانے نہیں ہوئے، حضورِ اقدسV کے احسانات کو یاد کرنے کی خو کو رجعت پسندی سمجھنے والوں کی عقلیں محرومِ بینائی ہوسکتی ہیں، ان پر عجز و پیری کا دور آسکتا ہے مگر وہ ذات سرکارِ رسالت پناہ کی ذاتِ اقدس کو انسانی آبادی نے یہ کہہ کر پکارا ہے اور اسی طرح تاقیامت فریاد کرتی رہے گی:(عبداللہ عباس ندوی ص،۶۶۷)

دو عالم بہ کاکل گرفتار داری

بہر مو ہزاراں سیہ کار داری

تو سر تا بہ پا رحمتی یا محمدؐ

نظر جانب ہر گنہ گار داری


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے صفحات
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659