نجوم و شمس و قمر بھی سلام کہتے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

سلام بحضورِ سرورِ کونین ﷺ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر: سلمان رسول

نجوم و شمس و قمر بھی سلام کہتے ہیں

ملک بھی جنّ و بشر بھی سلام کہتے ہیں

بہار، سروسمن، گل، شگوفے، کلیاں بھی

چمن بھی، برگ و شجر بھی سلام کہتے ہیں

حواس، چشم و دہن، گوش و دست و بازو بھی

جگر بھی، قلب و نظر بھی سلام کہتے ہیں

ملا ہے ایسا مقام آپ کو زمانے میں

کہ ریگ و دشت و حجر بھی سلام کہتے ہیں

زمین سے لے کے فلک تک ہیں آپ کی دھومیں

کہ ابر و برق و شرر بھی سلام کہتے ہیں

قدم جہاں جہاں گزرے تھے میرے آقا کے

وہ سارے راہ گزر بھی سلام کہتے ہیں

عبادتوں کے قرینے بھی خوب ہیں سلمان

صدف میں قید گہر بھی سلام کہتے ہیں