نبی کے شہر میں نورانی فوارے نکلتے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: زبیر گورکھپوری

بشکریہ:عالم نظامی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نبی کے شہر میں نورانی فوارے نکلتے ہیں

وہاں میں نے سنا ہے دن میں بھی تارے نکلتے ہیں


محمد کی گلی میں یا خدا ان کو جگہ دیدے

جو دل میں آرزوئیں لیکے بیچارے نکلتے ہیں


ہمیں پیاسا نہیں رکھا تمہاری سرپرستی نے

تمہاری انگلیوں سے دودھ کے دھارے نکلتے ہیں


جہاں سے تم گزرتے ہو جہاں تم پاؤں رکھتے ہو

وہاں سے کفر کے ناپاک اندھیارے نکلتے ہیں


شریعت ہو طریقت ہو امامت ہو شجاعت ہو

محمد کے چراغوں سے یہ سیارے نکلتے ہیں


زبیر ان کی خطا کیا ہے یہ آنسوں ہجر احمد میں

بہت جب درد ہوتا ہے تو بیچارے نکلتے ہیں