نبی کے اسوہء کامل کو پھر سے حرزِ جاں کر لیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر : مرزا حفیظ اوج
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
نبی کے اسوۂ کامل کو پھر سے حرزِ جاں کر لیں
لبادہ اوڑھ کر سنت کا خود کو بااماں کر لیں
غذا ہے روح کی ذکرِ شہنشاہِ مدینہ ہی
سو اپنی روح کو اس ذکر سے ہم جاوداں کر لیں
صدائیں وہ غلاموں کی ہمہ اوقات سنتے ہیں
محبت سے انہیں ہم یاد جب، چاہے جہاں کر لیں
قرونِ خیر کی بنیاد پر قائم خلافت ہو
”ہم اپنی پستیوں کو پھر حریفِ آسماں کر لیں“
کہا جبریل نے، شاہِ امم تشریف لے آئیں
حبیبِ کبریا سیرِ مکان و لا مکاں کر لیں
گدا خیرات پاتے ہیں یہاں اُمید سے بڑھ کر
گر اپنی عاجزی کو بارگہ میں ترجماں کر لیں
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|