نبی کی نعت پڑھوں تو سخن مہک اُٹھّے

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

ANL Mushahid Razvi.jpg

مشاہد رضوی
مضامین
شاعری


شاعر: مشاہد رضوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نبی کی نعت پڑھوں تو سخن مہک اُٹھے

عبیر و مشک سے بڑھ کر دہن مہک اُٹھّے

جو اُن کی یاد میں دنیا سے جائے دیوانہ

لحد میں روشنی آئے کفن مہک اُٹھّے

مہک رہی ہیں صحابہ کی آج بھی نسلیں

نبی کے پاک پسینے سے تن مہک اُٹھّے

ملے پسینہ جو جانِ چمن کا اے لوگو!

سراپا خوشبو میں ڈوبے دلہن مہک اُٹھّے

مہک مہک اُٹھے عتبہ کے جسم و جاں دونوں

لعابِ شاہِ دنا سے بدن مہک اُٹھّے

انھیں کے دم سے ہے نکہت بداماں خلدِ بریں

گلاب و موگرا ، جوہی ، سمن مہک اُٹھّے

انھیں کی زلفِ معنبر کی بھینی خوشبو سے

یقین جانو کہ مُشکِ ختن مہک اُٹھّے

روش پہ گر چلیں ہم سیدِ دوعالم کی

تو مشک جیسا پھر اپنا چلن مہک اُٹھّے

تُو شعر گوئی کے لائق کہاں مُشاہدؔ سُن!

نبی کی مدح میں لگ جا تو فن مہک اُٹھّے

پچھلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

گزرے درِ رسول پہ میری حیات بس

اگلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

میں سوچتا ہوں کبھی ایک نعت ایسی لکھوں