نبیوں کے نبی، اُمّی لَقَبی ۔ مظفر وارثی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: مظفر وارثی

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نبیوں کے نبی، اُمّی لَقَبی،

کونین کے والی ! میں تیرا سوالی

کر مجھ کو عطا، تھوڑی سی ضیا

تارے تیرے موتی، چندا تیری تھالی !

میں تیرا سوالی


یہ کس نے کہا سایہ ہی نہ تھا

مجھ کو نظر آیا ہر سُو تیرا سایا

جو تیرا ہُوا رَبّ اُس کا ہُوا

پائی ہے خدائی جس نے تجھے پایا

اے سرورِ دیں! شب جس کی نہیں

بانٹے وہ سویرا، کملی تیری کالی!

میں تیرا سوالی


ساقی میرا تُو، بھر میرا سبو

دریا ہوں کہ جھیلیں، سب تیری سبیلیں

خورشیدِ حِرا، ٹھوکرسے گِرا

آہوں کی طنابیں، دُوری کی فصیلیں

فردوس میرا، روضہ ہے تیرا

پلکوں میں پِرو دے دیوار کی جالی!

میں تیرا سوالی


محبوبِ خدا، اے نُورِ ہُدٰی

چمکے میرا سینہ بن جائے مدینہ

کرتی ہے انا، اب تیری ثنا

اس پار لگادے لفظوں کا سفینہ

رکھ میرا بھرم، دے شاہِ امم

حسّان کی نظریں، آواز بلالی !

میں تیرا سوالی


بس ایک یہی حسرت ہے میری

دل موت سے پہلے کچھ تجھ سے بھی کہہ لے

بھڑکے جو طلب، ہو درد عجب

اب تیرا مظفؔر یادوں سے نہ بہلے

رحمت کی نظر ہو جائے اگر

بن جائے گلستاں، سُوکھی ہوئی ڈالی !

میں تیرا سوالی



مزید دیکھیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کرامت علی شہید | احمد رضا خان بریویلوی | محسن کاکوروی | مولانا حسن رضا خان | امیر مینائی | حفیظ تائب | حفیظ تائب | مظفر وارثی


شراکتیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

صارف:ابو المیزاب اویس