میں حرم کا مسافر ہوں میرا سفر کیوں نہ ہو وجہ تسکین قلب و نظر ۔ فرمان فتح پوری

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

شاعر : فرمان فتح پوری


نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

میں حرم کا مسافر ہوں میرا سفر کیوں نہ ہو وجہ تسکین قلب و نظر

میرے آقا ادھر، میرے مولا اُدھر، میرے مطلوب و مقصود کا گھر اُدھر


ورد سجنک ہر نفس، ہر قدم، لا شریک لک اور طواف حرم

پھر صفا اور مروہ کا گشت بہم سعی کے نام سے رحمتوں کا سفر


بہر سجدہ جبیں مضطرب اس طرف، بہر نظارہ مضطر نگہہ اس طرف

سنگ اسود ادھر، سبز گنبداُدھر، اب میں ایسے میں جاوں تو جاوں کدھر


گاہے رکن یمانی کو بوسہ دیا گاہے اسود کے کونے سے لپٹا ہوا

دونوں ہاتھوں سے پردے کو تھامے ہوئے گڑگڑایا کیا رکھ کے چوکھٹ پہ سر


پڑھ کے نفلیں جو بعد طواف حرم میں چلا جانب شہر خیرالامم

آنکھیں موتی پرونے لگیں دمبدم، دل کی دھڑکن ہوئی تیز سے تیز تر


باب جبریل سے جوں ہی داخل ہوا، مجھ کو روضے کی جالی نے تڑپا دیا

فرط جذبات سے دل امڈنے لگا، ایک رقت سی طاری ہوئی جان پر


سجدہ شکر کیسے میں لاؤں بجا، اس قدر اوج پر اور مقدر مرا

ان کا منبر جہاں، ان کا حجرہ جہاں اور ان کا در ہے وہیں میرا سر


مجھ کو چوری چھپے جب بھی موقع ملا، جالیاں چھو کے ہاتھوں کو چوما کیا

دوستو مجھ کو جو چاہو دے لو سزا، میں خطا وار ہوں یہ خطا ہے اگر


ان کی بندہ نوازی پہ تن من فدا، مجھ گنہگار کا اورر یہ مرتبہ

پاس بلوا لیا اور دکھلا دیا، اپنے دربار دربار کا کروفر


کیا بیاں ہو اس اکرام و احسان کا، سر نہ اٹھے گا سجدے سے فرمان کا

کھل گیا ایک اک غنچہ ارمان کا، ایک اک آرزو ہوگئی بارور


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آرزو لکھنوی | ابن صفی | پروین شاکر | ثروت حسین | جمیل الدین عالی | جون ایلیا | حفیظ ہوشیار پوری | حمایت علی شاعر | رسا چغتائی | رئیس امروہوی | شان الحق حقی | عزم بہزاد | عقیل عباس جعفری | عنبرین حسیب عنبر | فرمان فتح پوری | کاشف حسین غائر | لیاقت علی عاصم | محسن بھوپالی | نصیر ترابی