مینار تھا نگاہ میں روضہ نظر میں تھا
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر : مرزا حفیظ اوج
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
مینار تھا نگاہ میں روضہ نظر میں تھا
دل تو ہر ایک پل ہی نبی کے نگر میں تھا
اشکوں کی ایک مالا تھی وردِ زباں درود
ساماں یہی تھا بس مرا اور میں سفر میں تھا
جچتا بھلا کہاں کوئی میری نگاہ میں
نعلِ کفِ حضور جو میری نظر میں تھا
گم گشتہ سوئی نورِ تبسّم سے مل گئی
جب آفتابِ مرسلاں موجود گھر میں تھا
انگلی اٹھانا آپ کا دو لخت کر گیا
یعنی قمر کا توڑنا دستِ ہنر میں تھا
تیرہ شبی تھی اوجؔ مرے گردو پیش میں
میں نے کہا ”حضور!“ یکایک سَحر میں تھا
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|