مِرے حضورؐ کی جانب سے جب اشارا ہُوا
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر : اسلم فیضی
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
مِرے حضورؐ کی جانب سے جب اشارا ہُوا
بھنور بھی آکے مِرے سامنے کنارا ہُوا
خدا گواہ مِری زندگی کا حاصل ہے
وہ ایک لمحہ، تِری یاد میں گزارا ہُوا
ملے نوید نہ کیوں اُس کو کامرانی کی
پہنچ گیا جو تِرے در پہ کوئی ہارا ہُوا
خدا کے بعد مِری زندگی کی راہوں میں
مِرے لئے تو تِرا ہی کرم سہارا ہُوا
نبیؐ کے نام پہ فیضیؔ درُود جس نے پڑھا
تو اس کا نام بھی ذرّے سے اِک ستارا ہُوا
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|