ميرے دل ميں ہے يادِ محمد ميرے ہونٹوں پہ ذکر مدينہ ۔ سکندر لکھنوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: سکندر لکھنوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ميرے دل ميں ہے يادِ محمد ميرے ہونٹوں پہ ذکر مدينہ

تاجدارِ حرم کے کرم سے ، آگيا زندگی کا قرينہ


دل شکستہ ہے میرا تو کیا غم ، اس میں ریتے ہیں شاہ۔ دو عالم

جب سے مہماں ہوئے ہیں وہ دل میں ، دل مرا بن گیا ہے مدینہ


ميں غلام غلامان ِاحمد، ميں سگ آستان محمد

قابِل فخر ہے موت ميری ، قابِل رشک ہے ميرا جينا


مُجھ کو طوفان کی موجوں کا کيا ڈر ، وہ گزرجائيگا رُخ بدل کر

ناخُدا ہيں مرے جب محمد کيسے ڈوبے گا ميرا سفينہ


اِن کی چشم کرم کی عطا ہے ميرے سينے ميں ان کی ضياہے

ياد سلطان ِ طيبہ کے صدقے ميرا سينہ ہے مثلِ نگينہ


دولت ِ عشق سے دِل غنی ہے ، ميری قسمت ہے رشکِ سکندر

مدحتِ مصطفٰے کی بدولت ، مِل گيا مجھے يہ خزينہ