منظور الحق مخدوم

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


"Manzoor ul haq"

تعارف : عبد الغنی تائب

ڈاکٹر محمد منظورالحق مخدوم ( متوفی ۔ 2016 )[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ڈاکٹر محمد منظور الحق مخدوم پیشہء طب و حکمت سے وابستہ ہونے کے ساتھ ساتھ فن شاعری میں بھی ممتاز مقام رکھتے تھے ۔ وہ ایک کہنہ مشق نعت و نظم نگار اور مقامی شاعروں کی جان تھے ۔ ان کا شمار بزم نعت پاکستان حافظ آباد کے بانیوں میں ہوتا ہے ۔ حافظ آباد میں فروغ نعت کے حوالے سے ان کی خدمات سنہری حروف سے لکھے جانے کے قابل ہیں ۔ وہ ایک عرصہ تک بزم نعت حافظ آباد ، مجلس بہار سخن حافظ آباد کے صدر اور ادبی تنظیم " اہل قلم " کے سرپرست اعلی' بھی رہ چکے ہیں ۔ انکا اردو نعتیہ مجموعہ " تاجدار حرم " قبول عام حاصل کر چکا ہے ۔ وہ معروف دانشور سید سبط الحسن ضیغم الباکری کی معیت میں انٹرنیشنل پنجابی ادبی کانفرنس برطانیہ میں شرکت کے علاوہ گلاسکو سے لیکر مانچسٹر تک کئی بین الاقوامی مشاعروں میں شرکت کر چکے ہیں ۔ ڈاکٹر منظورالحق مخدوم کی نعت میں عقیدت و موءدت اپنی جگہ مگر ان کا آہنگ ، لہجہ ، لفظوں کا انتخاب ، تنوع اور حسن بیان اپنی مثال آپ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک نعتیہ کلام ملاحظہ ہو ۔۔۔۔


دل میں طوفان خیالات لئے پھرتا ہوں

لب پہ صلوات کے نغمات لئے پھرتا ہوں


میں نے طیبہ میں وہ رحمت کی گھٹا دیکھی ہے

اس لئے آنکھوں میں برسات لئے پھرتا ہوں


کچھ شب و روز مدینے میں گزارے تھے کبھی

اب تصور میں وہ دن رات لئے پھرتا ہوں


پھر مجھے در پہ حضوری کی تمنا ہے حضور

پھر وہی شدت جذبات لئے پھرتا ہوں


اور جینے کا سہارا نہیں میرا کوئی

آپ کے درد کی سوغات لئے پھرتا ہوں


اس چمن زار سے آیا ہوں میں میخوار نہیں

کیف و مستی کے وہ اثرات لئے پھرتا ہوں


میں کہاں اور کہاں نعت کا انداز بیاں

توشہء روز مکافات لئے پھرتا ہوں


مجھ خطا کار کا محشر میں جو سر اونچا ہے

ہوں غلام ان کا ، مراعات لئے پھرتا ہوں


کیوں نہ مخدوم کہیں مجھ کو زمانے والے

کوئے سرکار کی خیرات لئے پھرتا ہوں