مناقب عمر بن خطاب

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


عمر بن خطاب.png

عمر بن خطاب
شاعری
مناقب ِ عمر

اس صفحے پر حضرت عمر ِ فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کے مناقب اس امید پر یکجا کیے جا رہے ہیں کہ مناقب پر کام کرنے والے محققین و ناقدین کو کافی و شافی ذخیرہ ایک ہی جگہ دستیاب ہو ۔ انتخاب شائع کرنے والے پبلشرز بھی مستفید ہو سکتے ہیں ۔ کوئی بھی اشاعتی ادارہ اگر مناقب عثمان غنی کے کسی انتخاب میں ان کلاموں میں سے کوئی کلام یا سارے کلام استعمال کرنا چاہتا ہوتو تو اسے شاعر اور ادارے کی طرف سے اجازت ہوگی ۔

اگر آپ شاعر ہیں اور آپ نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کی کوئی منقبت کہہ رکھی ہے تو

تبادلۂ خیال:مناقب عمر بن خطاب

کو ترمیم کرکے پیش کر دیں ۔

مناقب ِ عمر ِ فاروق[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ابرار نیر ۔ بیانِ حق کے ہنرور، ترے ہنر پہ سلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

بیانِ حق کے ہنرور، ترے ہنر پہ سلام

زبانِ عدل سے پھوٹی ہوئ سحر پہ سلام


سلام ہاتھ پہ، کوڑا زمیں پہ مارے جو

جو آفتاب کرے ماند، اس نظر پہ سلام


بہ ایں شرف بھی تو لاکھوں سے منفرد ہے عمر

مکینِ گنبدِ خضریٰ ، ترے نگر پہ سلام


ہے اہلِ بیتِ مقدس میں جس کی بیٹی بھی

رسول پاک کے اس محترم سسر پہ سلام


غلاف کعبہ کا تھامے کوئ ہے محوِ دعا

درود بھیجوں دعا پر، پڑھوں ثمر پہ سلام


درِ رسول و ابوبکر پر سلام کے بعد

سلام جس کا ضروری ہے اس عمر پہ سلام


یہی سلام شفاعت کرے گا نیّر کی

سلام گنبدِ خضریٰ ، نبی کے در پہ سلام

اویس مدنی ۔ نگاہِ خیرِ بشر کا ہے انتخاب عمر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : اویس مدنی ، فیصل آباد


نگاہِ خیرِ بشر کا ہے انتخاب عمر

ہے عزم و ہمت و عدل و وفا کا باب عمر


یونہی نہیں ہیں ولایت کا آفتاب عمر

ہیں بارگاہِ نبوت سے فیضیاب عمر


عدالتوں کے قواعد کا انتساب عمر

ہے قصرِ عدل کے محراب میں نواب عمر


کلامِ حق سے موافق ہُوا کئے اکثر

تھے مشوروں میں کچھ اس درجہ کامیاب عمر


کہا حضور نے ہوتے اگر نبی باقی

خدا کا ہوتے بلاریب انتخاب عمر


یہ جس قدر ہیں زمانے میں بادشہ عادل

ہیں کرتے آپ کی سیرت سے اکتساب عمر


علَم جہان میں اسلام کا بلند کیا

جہان بھر میں یوں لے آئے انقلاب عمر


حرم کے بیچ ترے سجدۂ تلاوت کا

تھا کفر و شرک کے ہاں کب کوئی جواب, عمر


زمین بوس ترے آگے قیصر و کِسریٰ

یہ تیرا خوف یہ ہے تیرا رعب داب عمر


یہی تھا منشائے ایزد بفیضِ سرورِ دیں

کہ چل پڑے ترا خط دیکھتے ہی آب, عمر


کہا نبی نے ہیں سردارِ خُلد, حیدر سے

جناب حضرت بوبکر اور جناب عمر


ہے نام دُوسرا اُن خوش نصیب لوگوں میں

چلیں گے خُلد کو جو لوگ بے حساب, عمر


ترے جلال کی ہیبت سے رہ بدل ڈالی

کہ لاسکا تری ابلیس بھی نہ تاب عمر


تمام عمر نہ راحت اُنہیں میسر ہو

ہوں دشمن آپ کے جل بھُن کے یوں کباب, عمر


وسیلۂ شہِ بطحا نگاہِ لطف و کرم

کہ حال آپ کے ازہر کے ہیں خراب, عمر

تنویر پھول۔ مستنیرِ نورِوحدت حضرتِ فاروق ہیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

تنویر پھول، امریکہ

مستنیرِ نورِوحدت حضرتِ فاروق ہیں

ہالہ ء ماہِ رسالت حضرتِ فاروق ہیں


ہیں وصالِ مصطفی' پر آپ صدمے سے نڈھال

غم زدہ , تصویرِ حسرت حضرتِ فاروق ہیں


ان کی حالت دیکھ لو پھر تم کہو انصاف سے

کیا طلب گارِ خلافت حضرتِ فاروق ہیں ؟


تاقیامت یار دونوں مصطفی' کے ہیں قریب

حاملِ اسرارِ قربت حضرتِ فاروق ہیں


آپ دامادِ علی ہیں اور مرادِ مصطفی'

کون حفصہ کی ابوت ؟ حضرتِ فاروق ہیں


جب فلسطیں جا رہے تھے سونپا حیدر کو نظام

واقفِ رمزِ حکومت حضرتِ فاروق ہیں


شاہزادی شہر بانو , زوجِ شہزادہ حسین

فیصلہ کرنے کی قوت حضرتِ فاروق ہیں


آپ کی تحریک پر قرآں کتابی شکل میں

یوں مدد گارِ حفاظت حضرتِ فاروق ہیں


خادمِ نورالہدی' بے شک ہیں وہ تنویر پھول !

نکہتِ باغِ نبوت حضرتِ فاروق ہیں

ظفر اقبال نوری ۔ وہ مطلوب و محبوبِ محبوبِ یزداں وہ فاروقِ اعظم ہیں فاروقِ اعظم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

وہ احقاقِ حق کے لیے تیغِ بُرّاں، وہ ابطالِ باطل پہ شمشیرِ عریاں

خدا نے دیا ان کو وہ دبدبہ تھا کہ ہیبت سے ان کی تھا شیطاں بھی لرزاں

وہ مطلوب و محبوبِ محبوبِ یزداں وہ فاروقِ اعظم ہیں فاروقِ اعظم


وہ عکسِ جمالِ نذیر و مبشّر وہ قہرِ جلالِ خداوندِ قاہر

نشانِ عزیمت وہ جانِ شجاعت وہ دینِ پیمبر کی عظمت کے مظہر

تھا طاغوت جن کے تصور سے ترساں وہ فاروقِ اعظم ہیں فاروقِ اعظم


فرو زلزلہ دم میں کہنے سے ان کے رواں نیل دریا بھی رقعے سے ان کے

ندا ساریہ الجبل کی بھی سن لی مدینے سے لشکر نے خطبے سے ان کے

تھے اسرارِ کُن جن کے فرماں میں پنہاں وہ فاروقِ اعظم ہیں فاروقِ اعظم


عدالت امانت دیانت میں یکتا، سعادت سیادت قیادت میں یکتا

زباں ان کی ایسی کہ حق ترجماں تھی وہ فہم و فراست بصیرت میں یکتا

جو رب کی خشیّت میں اکثر تھے گریاں وہ فاروقِ اعظم ہیں فاروقِ اعظم


وہ دورِ قدامت میں جدّت نشاں تھے رعایا کے اپنی وہ خدمت کناں تھے

فلاحی ریاست کے از خود تھے بانی فقیروں ضعیفوں پہ وہ مہرباں تھے

مثالی ہے جن کا وہ دورِ درخشاں وہ فاروقِ اعظم ہیں فاروقِ اعظم


ہوئے آج کے کسریٰ قیصر بھی سرکش ,مسلماں کے خالی ہیں تیروں سے ترکش

وہ کشمیر و ارضِ مقدس میں یا رب، ہوئی خونِ مسلم کی کم مایہ ارزش

ہےجن کے لیے اقصیٰ اب پھر پریشاں وہ فاروقِ اعظم ہیں فاروق اعظم


الٰہی ہو ختم اب یہ ظلم ِ دوامی نہیں اپنا تیرے سوا کوئی حامی

دکھا دے ہمیں پھر عزیمت کا رستہ عطا کر محمد کی پھر سے غلامی

تری بار گہ میں وسیلۂ ذیشاں وہ فاروقِ اعظم ہیں فاروقِ اعظم



عارف قادری - تنویرِ شش جہات، ضیائے سحر عُمر[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

تنویرِ شش جہات، ضیائے سحر عُمر

سرکارِ دو جہاں کی دُعا کا ثمر عُمر


صاحب نظر، فقیر منش، دیدہ ور عُمر

عادل، سخی، کریم، دلاور، نڈر عُمر


ہو راہ جس قدر بھی کوئی پُر خطر عُمر

تُو دستگیر ہے تو نہیں کوئی ڈر عُمر


گرویدہء شریعتِ سُلطانِ ذی حشم

پروردہء نگاہِ شہِ بحرو بر عُمر


حق کا تمام دہر میں ڈنکا بجا دیا

باطل کی تُو نے توڑ کے رکھ دی کمر عُمر


ترویجِ دیں کی جہدِ مسلسل میں دم بہ دم

سردارِ انبیا کا، رہا ہم سفر عُمر


اُس کی وِلا ہے سیدِ کونین کی وِلا

جاری رہے نہ کیوں مِرے لب پر عُمر عُمر


ہوتا جو بعد سرورِ عالم کوئی نبی

ہوتا بقول سیدِ والا گُہر، عُمر


گردن اُڑا کے رکھ دی منافق کی، آن میں

ہے مستِ حُبِ خیرِ بشر کس قدر عُمر


عارفؔ ادائے حقِ مناقب ہو کس طرح

میری بساطِ فِکر کدھر، اور کدھر عُمر

عبدالجلیل ۔نخوت و پندار کے بت توڑنے والا عمرؓ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

شاعر : عبدالجلیل ، کوہاٹ

نخوت و پندار کے بت توڑنے والا عمرؓ

ہر تنی گردن جھکانے کے لئے آیا عمرؓ


بعد از خیرالوریٰ ہوتا اگر کوئی نبی

کہہ دیا میرے نبیﷺ نے وہ فقط ہوتا عمرؓ


عدل فاروقی ہے سارے دہر میں ضربُ المثل

چار سُو ہے آپ کے انصاف کا چرچا عمرؓ


آپ کے سائے سے بھی شیطان ڈھونڈے ہے فرار

آپ کو مولا نے بخشا دبدبہ ایسا عمرؓ


راہ حق میں ہو شہادت ‘ مرگ در شہرِ بنیﷺ

رب نے ویسا کر دیا جو آپ نے چاہا عمرؓ


کُل نجومِ آسماں کے ہیں برابر نیکیاں

ہو مبارک آپ کو یہ آپ کا حصہّ عمرؓ


اُس طرف کفارِ مکہ سب کھڑے تھے دم بخود

لرزہ بر اندام تھے کہ اب کرے گا کیا عمرؓ


آپ کا ہے منفرد دنیا میں اعزاز و شرف

رب سے خود سرکارﷺ نے ہے آپ کو مانگا عمرؓ

نادر صدیقی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مرے جذبات مدھم پڑ رہے ہیں

کوئی قصہ سنا حضرت عمر کا



مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے اضافہ شدہ کلام
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات