فائل:Abdul Jalil.jpg
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
Abdul_Jalil.jpg (242 × 300 پکسل، فائل کا حجم: 58 کلوبائٹ، MIME قسم: image/jpeg)
فائل کا تاریخچہ
کسی خاص وقت یا تاریخ میں یہ فائل کیسی نظر آتی تھی، اسے دیکھنے کے لیے اس وقت/تاریخ پر کلک کریں۔
تاریخ/وقت | تھمب نیل | ابعاد | صارف | تبصرہ | |
---|---|---|---|---|---|
حالیہ | 03:50، 26 اگست 2019ء | 242 × 300 (58 کلوبائٹ) | ADMIN 2 (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
آپ اس فائل کو برتحریر نہیں کر سکتے۔
فائل کا استعمال
درج ذیل 50 صفحات اس فائل کو استعمال کر رہے ہیں:
- آئے مرے حضورؐ تو منظر بدل گئے
- آقاؐ کا دربار مدینہ
- آپﷺ کا نامِ نامی ہے وردِ زباں ہے مِرے دل میں ہے بس آرزو آپﷺ کی
- آگیا ہے چین دل کو در تمھارا دیکھ کر
- آگیا ہے چین دل کو درتمھارا دیکھ کر
- اُدھر دونوں عالم کے والی کا در ہو
- اے امیرِ حرم! اے شفیعِ اُمم! بے سہاروں پہ اپنی نظر کیجئے
- بسی دل میں ہمیشہ سے مدینے کی طلب آقاﷺ
- بہت اونچا ہے قسمت کا ستارا یارسول اللہؐ
- تیرے کوچے سے جس کا گزر ہو گیا
- جب سے دل کی صدا یا نبیﷺ ہو گئی
- جس دل میں بس گئی ہو محبت حضورﷺ کی
- جس میں ذکرِ رسولﷺ ہوتا ہے
- جس کو طیبہ کی یارو گلی مل گئی
- جو لَو تیرے در سے لگائی ہے میں نے
- حافظ عبد الجلیل کی شاعری
- حسنِ ازل کی جستجو لائی درِ رسولؐ پر
- خواہش دیدار ہے مدت سے میرے نین کو
- دامنِ مصطفیٰؐ مرحبا مرحبا
- دل بے تاب ہر لحظہ مدینہ دیکھنا چاہے
- دولت تھی مِرے پاس نہ مایہ مِرے گھر میں
- دیکھیں گے مدینہ ترے گلزار کا موسم
- ذکر تیرا جو عام کرتے ہیں
- ذکرِصلّ علیٰ ہے زباں پر ‘ کیسی خوشبو فضا میں رچی ہے
- راحتِ قلبِ حزیں اسمِ گرامی آپؐ کا
- رکھتے ہیں بڑی خواہش حْب دار مدینے کی
- رہتے ہیں تصورمیں وہ دن رات مسلسل
- زمانے کی نگاہوں سے چھپاکر اُن کی یادوں کو
- زندگی کا سفر ہے بڑا پُر خطر میں ہوں عصیاں میں ڈوبا ہوا سر بسر
- شہر نبیؐ سے آئے ٹھنڈی ہوا ہمیشہ
- عاشقانِ مصطفٰےؐ سب مل کے ایسا کیجئے
- عبد الجلیل
- مال و دولت نہ لعل و گہر مانگتا ہوں
- محبوب کے قدموں میں اِک سیلِ رواں دیکھا
- محبوبِ ذوالجلال ہے میرے نبیؐ کی ذات
- مدینے کو جائوں مِری جستجو ہے
- مشکل میں ہیں نبیﷺ جی ہم پر کرم خُدارا
- مطافِ حرف از '''حافظ محمد عبدالجلیل'''(خیبر پختونخواہ )
- مِرے دل میں ہے مدت سے یہ چاہت یا رسول اللہﷺ
- نہ دنیا نہ جاہ و حشم مانگتا ہوں
- چشمِ بے چین کا چین ‘ دل کا سکوں ‘ روحِ انساں کی لذّت مدینے میں ہے
- کبھی تو قافلہ اپنا رواں سُوئے حرم ہو گا
- کرتے ہیں تمنّائیں حْب دار مدینے کی
- کرم ہے آپﷺ کا آقا ! مدینے ہم بھی آئے ہیں
- کریم ! تیرے کرم کا چرچا نگر نگر ہے گلی گلی ہے
- ہم شہر مدینہ کی ہوا چھوڑ چلے ہیں
- ہمیشہ اپنے بندوں پہ رہا لطف و کرم تیرا
- ہو کرم کی نظر اس گنہگار پر ہاتھ باندھے کھڑا ہے یہ در پر شہا
- ہے تشنہ آرزو ‘ آقا ! مدینے اب بلا لیجے
- یارو، مجھے حضورﷺ کی قربت میں لے چلو