مصطفٰے خیر الورٰی ہو۔ امام احمد رضا خان بریلوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر : امام احمد رضا خان بریلوی

کتاب : حدائق بخشش ۔ حصہ دوم


سلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مصطفیٰ خیرُ الوریٰ ہو

سَرورِ ہر دو سَرا ہو


اپنے اچھوں کا تَصَدُّق

ہم بدوں کو بھی نباہو


کس کے پھر ہوکر رہیں ہم

گر تمھیں ہم کو نہ چاہو


بَد ہنسیں تم اُن کی خاطر

رات بھر رو و کراہو


بد کریں ہر دم بُرائی

تم کہو اُن کا بھلا ہو


ہم وہی ناشستہ رُو ہیں

تم وہی بحرِ عطا ہو


ہم وہی شایانِ رد ہیں

تم وہی شانِ سخا ہو


ہم وہی بے شرم و بد ہیں

تم وہی کانِ حیا ہو


ہم وہی ننگِ جفا ہیں

تم وہی جانِ وفا ہو


ہم وہی قابل سزا کے

تم وہی رحمِ خدا ہو


چرخ بدلے دہر بدلے

تم بدلنے سے ورا ہو


اب ہمیں ہوں سہو حاشا

ایسی بھولوں سے جُدا ہو


(ق)

عمر بھر تو یاد رکھا

وقت پر کیا بھولنا ہو


وقتِ پیدائش نہ بھولے

کَیْفَ نَیْسٰی کیوں قضا ہو


یہ بھی مولیٰ عرض کر دوں

بھول اگر جاؤ تو کیا ہو


وہ ہو جو تم پر گراں ہے

وہ ہو جو ہر گز نہ چاہو


وہ ہو جس کا نام لیتے

دشمنوں کا دل بُرا ہو


وہ ہو جس کے رد کی خاطر

رات دن وقفِ دُعا ہو


مر مٹیں برباد بندے

خانہ آباد آگ کا ہو


شاد ہو ابلیسِ ملعوں

غم کسے اِس قہر کا ہو


تم کو ہو وَاللہ! تم کو

جان و دل تم پر فدا ہو


تم کو غم سے حق بچائے

غم عَدُوّ کو جاں گَزا ہو


تم سے غم کو کیا تعلّق

بے کسوں کے غم زُدا ہو


حق دُرودیں تم پہ بھیجے

تم مُدام اُس کو سراہو


وہ عطا دے تم عطا لو

وہ وہی چاہے جو چاہو


بر تو او پاشَد تو بر ما

تا ابد یہ سلسلہ ہو


کیوں رضؔا مشکل سے ڈریے

جب نبی مشکل کُشا ہو


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مصطفٰے جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام | | مصطفٰے خیر الورٰی ہو | ملکِ خاصِ کبریا ہو

امام احمد رضا خان بریلوی | حدائق بخشش