مسطور اگر کمال ہو سروِ امام کا

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

صنف : سلام

شاعر: مرزا دبیر

خصوصیت : غیر منقوط شاعری


سلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مسطور اگر کمال ہو سروِ امام کا

مصرع ہمارا سرو ہو دارالسلام کا

حاصل سرِ عمر کو مرصع کلاہ واہ

دردا سرِ علم سرِ اطہر امام کا

اسرار طالعِ عمر و حُر کا وا ہوا

داور کا وہ عدو وہ ہراول امام کا

وہ محرمِ حرم ہو کہ آرامِ دردِ کُل

درد و الم ہو اُس کو دوا و طعام کا

مسطور حالِ موسمِ سرما ہو کس طرح

سرگرمِ آہِ سرد رہا دل امام کا

صلح و ورع، عطا و کرم، حلم و داد، عدل

واللہ ہر عمل ہوا اطہر امام کا

اس طرح محوِ حمد رہا سرورِ امم

اعدا کو حوصلہ ہوا مدحِ امام کا

دردا لہو امامِ امم کا حلال ہو

سہل اس طرح ہو مسئلہ امرِ حرام کا

ہر سو وہ آمد آمدِ سردارِ دوسرا

اور ہمہمہ وہ ادہمِ صرصر لگام کا

کہرام ملک ملک ہوا، دھوم کوہ کوہ

سوکھا لہو دلِ اسد و گرگ و دام کا

ڈر کر اُدھر کو گم ہوا عمرِ عدو کا ماہ

طالع ہوا ہلال ادھر کو حسام کا

محرومِ گور احمدِ مرسل کا لاڈلا

سردارِ دہر آہ ولد ہو حرام کا

آرامِ گور کا ہو اگر دل کو مدعا

ہر سال و ماہ سوگ رکھا کر امام کا

دردا دلِ عمر کو ہو آرام اور سرور

روحِ حرم کو درد ہو مرگِ امام کا

ہر دم ملا حرم کو وہ درد و الم کہ آہ

روحِ رسول کو ہوا صدمہ مدام کا

سرور کا مدح گو ہوا ہر مصرعہِ رسا

'سحرِ حلال' اسم رکھا اس کلام کا

لامع ہو گر کمالِ عطاردؔ سرِ سما

مداح ہوگا کلکِ عطارد کلام کا