مدینے میں عجب ہی صورتِ جذبات ہوتی ہے ۔ ذوالفقار علی دانش

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: ذوالفقار علی دانش

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

مدینے میں عجب ہی صورتِ جذبات ہوتی ہے

مسلسل اشک بہتے ہیں ، مسلسل نعت ہوتی ہے


بچشمِ سر یہ دیکھا ہے نبی کے شہر میں ہم نے

خدا کی رحمتوں کی رات دن برسات ہوتی ہے


مَلَک حاضر نہ ہوں بہرِ سلامی آپ کے در پر

نہ ایسی صبح ہوتی ہے ، نہ ایسی رات ہوتی ہے


الف سے سین تک قرآن سارا اُن کی سیرت ہے

اسے پڑھ لو جہاں سے بھی ، اُنھی کی بات ہوتی ہے


انھی کی یاد ہو ہر دم ، انھی کا ذکر ہو ہر پل

محمد کے غلاموں کی یہی سوغات ہوتی ہے


زمیں مہکائی جاتی ہے ، سجائے جاتے ہیں افلاک

خدا ہم کو سکھاتا ہے کہ ایسے نعت ہوتی ہے


سلام اُن پر ، درور اُن پر ، وظیفہ رات دن کا ہے

یہی تسبیح ہم کو دافعِ آفات ہوتی ہے


خدا خود واشگاف الفاظ میں قرآں میں کہتا ہے

محمد جو بھی کہتے ہیں ، ہماری بات ہوتی ہے


ہے شکر اللہ کا ، ہم بھی ہیں اُن کی نعت گوئی میں

اسی میں دن گزرتا ہے ، اسی میں رات ہوتی ہے


مجھے دامانِ رحمت میں چھپا لیجے حضور اپنے !

کہ جاں میری غریقِ گردشِ حالات ہوتی ہے


نبی کا نام لیوا فقر میں بھی شاہ ہوتا ہے

نبی کے نام لیوا کی بڑی اوقات ہوتی ہے


اگرچہ نارسا ہے عقل اپنی، فکر ژولیدہ

نہ ہو اُن کا کرم دانش ! کہاں پھر نعت ہوتی ہے ؟

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | ذوالفقار علی دانش کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | | ذوالفقار علی دانش