محمد مصطفیٰ کی رحمتوں کا مجھ پہ سایا ہو۔ حافظ محبوب احمد

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: حافظ محبوب احمد

نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محمد مصطفیٰ کی رحمتوں کامجھ پہ سایہ ہو

انہی کےنامَ پرمیرادلِ شیدادھڑکتاہو


معلق رہتاہوہروقت دل میرامدینےمیں

کوئی طوفاں ہوانکی چاہتوں کامیرےسینےمیں

بھری دنیامیں دل میرافقط طیبہ میں لگتاہو

محمدمصطفیٰ کی رحمتوں کامجھ پہ سایہ ہو


زباں پرمیری ہردم ہودرودِ مصطفیٰ جاری

وہ جن کےنام پر جاں دیتےہیں سب نوری وناری

مری آنکھوں میں ہردم ان کی عظمت کاہی نقشہ ہو

محمدمصطفیٰ کی رحمتوں کامجھ پہ سایہ ہو


میں صدقےجاؤں ہردم انکےنعلینِ مبارک کے

ملاہےدین صدقےجنکےقدمینِ مبارک کے

طریقِ زندگی انکی شریعت انکارستہ ہو

محمدمصطفیٰ کی رحمتوں کامجھ پہ سایہ ہو


کہوں احوالِ دل میں روبروئے روضہ اقدس

یہاں تک روؤں اےہمدم کہیں آقامجھے "بس بس "

مرےبیتاب اشکوں کی کوئی پرکیف دنیاہو

محمدمصطفیٰ کی رحمتوں کامجھ پہ سایہ ہو


سرِ محشرہوجب ہرسمت نفسا نفسی کاعالم

جہنم سامنےہوکانپتاہوخوف سے ظالم

خدایااس گھڑی محبوب کوان کاسہاراہو

محمدمصطفیٰ کی رحمتوں کامجھ پہ سایہ ہو


مدینےکی تڑپ ہروقت دل میں رہتی ہےیارو

دکھالاؤمدینہ مجھکوبھی اےمیرےغمخوارو

نگاہِ منتظرہو،روبروشہرِ مدینہ ہو

محمدمصطفیٰ کی رحمتوں کامجھ پہ سایہ ہو


میں دھوؤں اپنےاشکوں سےمدینےپاک کی گلیاں

مہکتی باغِ جنت کیطرح وہ پھولوں کی کلیاں

میں پلکوں سےاٹھالوں گرپڑاکوئی بھی تنکاہو

محمدمصطفیٰ کی رحمتوں کامجھ پہ سایہ ہو


سوالی بن کےآیاہوں عطاکرناہےکام انکا

سرِ محشربھی دیکھاہےچھلکتامیں نےجام ان کا

عطاکرتےہوں پیغمبر،مرےہاتھوں میں کاسہ ہو

محمدمصطفیٰ کی رحمتوں کامجھ پہ سایہ ہو


مجھےاب اپنی ماں کی اک نصیحت یادآتی ہے

شریعت یادآتی ہےطریقت یادآتی ہے

"محمدکی غلامی کاتری گردن میں پٹکا ہو"

محمدمصطفیٰ کی رحمتوں کامجھ پہ سایہ ہو


گنہگارِ ازل ہےکہتےہیں محبوب سب جسکو

سوائےآپ کےکوئی بچاسکتانہیں اسکو

شہِ رحمت! یہ قطرہ ہے،جوتم چاہوتودریاہو

محمدمصطفیٰ کی رحمتوں کامجھ پہ سایہ ہو

نعت خوانوں میں پذیرائی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اس نعت مبارکہ کو کوئٹہ کےمشہورنعت خواں مفتی وحیداحمدسواتی صاحب نے ترنم کیساتھ پڑھاہے.

ِ