مجھے یہ مال و زر کیا تختِ دارا و سکندر کیا (فاخرؔ جلال پوری)

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2


شاعر : فاخر جلال پوری

مطبوعہ : دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مجھے یہ مال و زر کیا تختِ دارا و سکندر کیا

شہِ بطحا کاا دنیٰ امّی ہوں اُس سے بڑھ کر کیا


عزیز از جان ہیں کانٹے بھی طیبہ کی ببلوں کے

مرے نزدیک جنّت کی کوئی شاخ گُل تر کیا


مقامات شہِ لولاک کی رفعت کا اندازہ

لگا پائیں گے جبرئیل امیں کے بازوئے پر کیا


مرے آقا کا فیضان ِکرم سب کے لئے یکساں

نگاہِ رحمت، عالم میں کم تر اور بر تر کیا


جسے مل جائے سایہ رحمت عالم کے دامن کا

تو پھر اُس کے لئے ہے گرمیِ میدانِ محشر کیا


حرم کی شام اور صبحِ مدینہ جس نے دیکھی ہو

بہارِ خلد کا اس کی نظر میں کوئی منظر کیا


شفیع روزِ محشر کا ہے دامن جس کے ہاتھوں میں

ہے اس کے واسطے دونوں جہاں میں اس سے بہتر کیا


کھجوروں کی چٹائی مرکزِ درسِ ہدایت تھی

حریر و پُر نیاں کا پُر تکلف نرم بستر کیا


عجب اک سلسلہ تھا نور کا مشرق سے مغرب تک

عرب کی سرزمیں کیا آمنہ کا صرف اک گھر کیا


شرف ان کی غلامی کا میسر ہو جسے فاخرؔ

نگاہوں میں پھر اس کی سطوتِ کسریٰ و قیصر کا


"نعت کائنات"پر غیر مسلم شعراء کی شاعری کے لیے بھی صفحات تشکیل دیے گئے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں : غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی


گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659


زیادہ پڑھے جانے والے کلام