مجھے تو صرف اتنا ہی یقیں ہے ۔ شان الحق حقی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: شان الحق حقی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مجھے تو صرف اتنا ہی یقیں ہے

مرا تو بس یہی ایماں و دیں ہے


اگر تم مقصد عالم نہیں ہو

تو پھر کچھ مقصد عالم نہیں ہے


نہیں میں واقف سر الہی

مگر دل میں یہ نکتہ جا گزیں ہے


جو دل انوار سے ان کے ہے روشن

وہی کعبہ وہی عرشِ بریں ہے


نہ کہیے ان کا سایہ ہی نہیں تھا

کہ ثانی تو کوئی بے شک نہیں ہے


مگر جس پر بھی سایہ پڑ گیا ہے

وہ انساں نازش روئے زمیں ہے


وہ شہر بے حصار ان کا مدینہ

کہ جس کی خاک ارمان جبیں ہے


نہ پوچھو ہے حصار اس کا کہاں تک

یہ المغرب سے تا اقصائے چیں ہے


جھکی جاتی خود سجدے میں گردن

نہ جانے کفر ہے یا کار دیں ہے


کہ دل میں ماسوائے اسم احمد

نہیں ہے کچھ نہیں ہے کچھ نہیں ہے

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

آرزو لکھنوی | ابن صفی | پروین شاکر | ثروت حسین | جمیل الدین عالی | جون ایلیا | حفیظ ہوشیار پوری | حمایت علی شاعر | رسا چغتائی | رئیس امروہوی | شان الحق حقی | عزم بہزاد | عقیل عباس جعفری | عنبرین حسیب عنبر | فرمان فتح پوری | کاشف حسین غائر | لیاقت علی عاصم | محسن بھوپالی | نصیر ترابی