ابرگہر بار ۔ غالب

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


غالب کا فارسی دیوان ان کی حیات میں پہلی بار 1845ء میں دارالسلام دہلی سے شائع ہواتھا۔ انھوں نے اگرچہ 1835ء ہی میں اسے ’’میخانۂ آرزو‘‘کے نام سے مرتب کردیا تھا لیکن یہ اردو دیوان کے چار سال بعد شائع ہواتھا۔ان کے فارسی دیوان کا دوسرا اڈیشن منشی نول کشور پریس سے 1863ء میں شائع ہوا۔اس دیوان میں بیس برس کا بقیہ کلام اور مثنوی ابرِگہر بارپہلی بار شائع ہوئے ۔یہی مثنوی غالب ؔکی فارسی تصنیف ’سبدِچین‘اور ’سبدِباغِ اردو ‘میں بھی شامل کردی گئی تھی،لیکن ترتیب کا یہ عمل غالب کی وفات کے بعد ہوا۔’ مثنوی ابرگہر بار میں نعتیہ اشعار کی کل تعداد 478 ہے۔ ان میں281 اشعار [بیان معراج‘کے متعلق اور مثنوی کے دیگر اجزاء(حکایت ،مغنی نامہ،اور ساقی نامہ) میں140 اشعار قلم بند ہوئے ہیں۔مثنوی کے ترکیبی عنصر کے تحت ’ابرِ گہر بار کی ابتدامیں57 اشعار کی طویل نعت بھی لکھی گئی ہے