قصیدہ جنیہ

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

قصیدہ جنیہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے دور کے عظیم صوفی اور مصنف حضرت خواجہ حسن نظامی نے رسول اللہﷺ کے دست مبارک پر مسلمان ہونے والے جنّ کانعتیہ قصیدہ اردو ترجمہ کے ساتھ رقم کیا تھا یہ قصیدہ ایک عجیب و غریب قصیدہ ہے جو عربی قصائید میں بالکل ممتاز حیثیت رکھتا ہے۔ خالص عربی ذوق کے بہترین نمونہ کے حامل قصیدے میں بعض استعارات و تشبہیات ایسی ہیں کہ انکی مثال عربی قصائید میں کہیں نہیں ملتی۔یہ نعتیہ قصیدہ خواجہ صاحب کو جنّ عالم عبدالرحمٰن جنّی ،بوڑہانسوی مقیم قرول باغ دہلی نے دیا تھا جنہوں نے 1307 ھجری میں شائع کرکے اسکی ایک کاپی خواجہ حسن نظامی کی خدمت میں پیش کی تھی۔40 اشعار پر مشتمل یہ نایاب نعتیہ قصیدہ دراصل نواب واجد علی خان رئیس ریاست بوڑہانسی ضلع بلند شہر کے کتب خانہ میں ایک کتاب” الحالة الفراقیہ الانسیة شرح قصیدہ الجنیہ“ میں درج تھا ،اس کتاب میں انکشاف کیا گیا تھا کہ حضرت مولانا سید احمد علی زمانوی نے سفر ترکی کے موقع پر یہ قصیدہ قسطنطنیہ کے شاہی کتب خانہ میں دیکھا تو انہوں نے اسکی ایک نقل حاصل کرکے ہندوستان پہنچ کر 1886ئ میں شائع کرایا ۔ جس کا بعد ازاں خواجہ حسن نظامی ؒ نے اکتوبر 1927ءمیں اردو ترجمہ کرکے اسکے روحانی اسرار بیان کردئےے۔روزنامہ پاکستان 89 سال پہلے شائع ہونے والے اس نایاب نعتیہ قصیدے کا پہلا اور آخری صفحہ ایک طویل عرصہ کے بعد پہلی بار یہاں شائع کررہا ہے<ref> روزنامہ پاکستان ۔ 22 اکتوبر 2016 </ref>

حوالہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]