قافلے نے سوئے طیبہ کمر آرائی کی۔ امام احمد رضا خان بریلوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر : امام احمد رضا خان بریلوی

کتاب : حدائق بخشش

نعتِ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

قافلے نے سوئے طیبہ کمر آرائی کی

مشکل آسان الٰہی مِری تنہائی کی


لاج رکھ لی طَمَعِ عفو کے سودائی کی

اے میں قرباں مِرے آقا بڑی آقائی کی


فرش تا عرش سب آئینہ ضمائر حاضر

بس قسم کھائیے اُمّی تِری دانائی کی


شش جہت سمت مقابل شب و روز ایک ہی حال

دھوم وَالنَّجْم میں ہے آپ کی بینائی کی


پانسو (۵۰۰) سال کی راہ ایسی ہے جیسے دو گام

آس ہم کو بھی لگی ہے تِری شنوائی کی


چاند اشارے کا ہلا حکم کا باندھا سورج

واہ کیا بات شہا! تیری توانائی کی


تنگ ٹھہری ہے رؔضا جس کے لیے وسعتِ عرش

بس جگہ دل میں ہے اس جلوۂ ہر جائی کی


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

عرشِ حق ہے مسندِ رفعت رسولُ اللہ کی | قافلے نے سوئے طیبہ کمر آرائی کی | پیشِ حق مژدہ شفاعت کا سناتے جائینگے

امام احمد رضا خان بریلوی | حدائق بخشش