فردوس میں، لاریب، وہ پائیں گے دروبام
شاعر : مرزا حفیظ اوج
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
فردوس میں، لاریب، وہ پائیں گے دروبام
جو جشنِ ولادت پہ، سجائیں گے دروبام
خلوت میں بسا لیتے ہیں جو نعت کی بستی
صحرا میں بھی نعتوں کے بنائیں گے دروبام
وہ جانتے ہیں خوب کہ خواہش ہے مری کیا
طیبہ کے، بلا کر وہ دکھائیں گے دروبام
پھر اور کسی شے سے رہے کیا مجھے رغبت
طیبہ کے، تخیل پہ، جو چھائیں گے دروبام
اے ظرفِ دلِ زار، سنبھلنا کہ سفر میں
اب شہرِ محمد ہی کے آئیں گے دروبام
ہم خاک کئے دیتے ہیں زیبائشِ عالم
اب خاکِ مدینہ سے سجائیں گے دروبام
سب زورِ ہنر خرچ دروبام پہ ہوگا
نعتوں کی ردیف آپ جو لائیں گے دروبام
اے کاش قدم رکھ دیں مرے گھر میں جو آقا
تب اوجؔ مرے گھر کے بھی پائیں گے دروبام
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|