غم ہو گئے بے شمار آقا

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


از امام احمد رضا خان بریلوی


غم ہو گئے بے شمار آقا

بندہ تیرے نثار آقا


بگڑا جاتا ہے کھیل میرا

آقا آقا سنوار آقا


منجدھار پہ آکے ناﺅ ٹوٹی

دے ہاتھ کہ ہوں میں پار آقا


ٹوٹی جاتی ہے پیٹھ میری

للہ یہ بوجھ اتار آقا


ہلکا ہے اگر ہمارا پلّہ

بھاری ہے ترا وقار آقا


مجبور ہیں ہم تو فکر کیا ہے

تم کو تو ہے اختیار آقا


میں دور ہوں تو تم ہو مرے پاس

سن لو میری پکار آقا


مجھ سا کوئی غم زدہ نہ ہو گا

تم سا نہی غم گسار آقا


گرداب میں پڑ گئی ہے کشتی

ڈوبا ڈوبا، اتار آقا


تم وہ کہ کرم کو ناز تم سے

میں وہ کہ بدی کو عار آقا


پھر منہ نہ پڑے کبھی خزاں کا

دے دے ایسی بہار آقا


جس کی مرضی خدا نہ ٹالے

میرا ہے وہ نامدار آقا


ہے ملکِ خدا پہ جس کا قبضہ

میرا ہے وہ کامگار آقا


سویا کیے نابکار بندے

رویا کے زار زار آقا


ق

کیا بھول ہے ان کے ہوتے کہلائیں

دنیا کے تاجدار آقا


ان کے ادنیٰ گدا پہ مٹ جائیں

ایسے ایسے ہزار آقا


بے ابر کرم کے میرے دھبے

لا تغسلھا البحار آقا


اتنی رحمت رضا پہ کر لو

لا یقروبہ البوار آقا


حدائق بخشش[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حدائق بخشش


پچھلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا

اگلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

محمد مظہر کامل ہے حق کی شان عزت کا