غلغلہ ہے ہر طرف اس حسن عالمگیر کا ۔ بشیر حسین ناظم
شاعر : بشیر حسین ناظم
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
غلغلہ ہے ہر طرف اس حسن عالمگیر کا
مصدر و مطلع ہے جو آفاق کی تنویر کا
نغمہ صلِ و سلم ہے ضیائے قلب و جاں
بسلمہ تزئین و غازہ ہے رخِ تحریر کا
شکر ہے بے چوں محمِد کے محمد کے طفیل
مل گیا طغرا ہمیں فردوس کی جاگیر کا
میں سگِ کوئے شہنشاہِ مدینہ ہوں ندیم
مجھ سے بڑھ سکتا نہیں رتبہ کسی قطمیر کا
پی لیا میں نے بلی کے بعد ، خم تنعیت کا
ہمسرِ کیواں ہوا کوکب مری تقدیر کا
اے خوشا یا مرحبا ، صلِ علی ، یا حبذا
"حمد" مطلع ہے نبی کے نام کی تفسیر کا
ذکرِ مولائے نبی بے ارتیاب و بے گماں
نسخہ حق الیقیں ہے نفس کی تسخیر کا
میں بہ سوگند خدائے صدق کہتا ہوں ، سبب
نعتِ احمد ہے مری توقیر میں توفیر کا
آپ کی آمد سے پہلے آدمیت خوار تھی
راج تھا ہر سو زمانے میں دمِ شمشیر کا
خطرہ اہلاک دنیا ٹل گیا ان کے طفیل
ورنہ ساماں ہوچکا تھا خلق کی تدمیر کا
مشکلیں آساں ہوئیں ان کے توسل سے تمام
آ سکا نہ کام کچھ لرزہ کسی زنجیر کا
نعت کہنے کے لیے توفیقِ حق ہے لابدی
ہے وگرنہ نعت کہنا " لانا جوئے شیر" کا
دیدِ رخسارِ نبی سے جان میں جاں آگئی
میں تھا ناظم عکس بس دیوار کی تصویر کا