عجیب قریہ ہے ۔ شہزاد احمد

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: شہزاد احمد

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

عجیب قریہ ہے

جس کی خوشبو سے سارا عالم مہک رہا ہے

عجیب بستی ہے

جس کی باتوں سے اک زمانہ چہک رہا ہے

عجیب سی روشنی مکانوں سے آرہی ہے

عجیب تابندگی بہرسمت چھارہی ہے

عجب زمیں ہے

کہ آسماں کی بلند یاں ہیچ لگ رہی ہیں

اُحَد کے میداں کی سمت جاتی ہوئی یہ گلیاں

بہت ہی پُر پیچ لگ رہی ہیں

مجھے یہ احساس ہی نہیں ہے کہ میں کہاں ہوں

میں کوئی ذرّہ ہوں، یاستارہ ہوں،

۔۔۔یاجہاں ہوں

تلاش کرتا ہوں میں وہ چہرہ

جوساری آنکھوں کامدعا ہے

مرے خدا میری خشک آنکھوں کوتازگی دے

مرے خدا مجھ کوزندگی دے

مجھے وہ چہرہ دکھا

جسے دیکھنے کی خواہش نے

مجھ کومرنے نہیں دیا تھا

کبھی بکھرنے نہیں دیا تھا

عجیب قریہ ہے

دل مسرت سے

اور آنکھیں امنڈتے اشکوں سے بھر گئی ہیں

رسائل و جرائد جن میں یہ کلام شائع ہوا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25